نماز میں سستی پر شوہر کو نصیحت کرنے کا شرعی حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

خاوند مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنے میں سستی کا مظاہرہ کرتا ہے، اس پر بیوی اسے سمجھاتی اور ناراضگی کا اظہار کرتی ہے۔ کیا بیوی ایسا کرنے سے گناہگار ہو گی کہ خاوند کا حق بیوی پر زیادہ ہے ؟

جواب :

اگر خاوند شرعی محرمات کا ارتکا ب کرتا ہو، مثلاً وہ نماز باجماعت ادا کرنے میں سست ہے یا منشیات کا استعمال کرتا ہے یا رات بھر تماش بینی کرتا ہے اور اس پر اس کی بیوی اسے نصیحت کرتی ہے تو وہ گناہ گار نہیں ہو گی بلکہ اجر و ثواب کی مستحق قرار پائے گی۔ ہاں نصیحت بانداز احسن اور نرم لہجے میں کرنی چاہئیے کیونکہ اس طرح اس کا قبول کرنا اور اس سے فائدہ اٹھانا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔ والله ولي التوفيق
(سابق مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن باز رحمہ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے