سجدے سے اٹھنے کا درست طریقہ: تحقیق اور دلائل
سوال:
نماز میں سجدے سے اٹھتے وقت جلسہ استراحت یا تشہد کے بعد کیا ہاتھوں پر ٹیک لگا کر اٹھنا چاہیے؟ اور اگر ہاں تو کس انداز میں – ہتھیلیوں کے بل یا مٹھیوں کے بل؟
دلائل اور مختلف آراء
➊ روایتِ حربی کا بیان:
ابو اسحاق الحربی کی روایت کے مطابق:
◈ نمازی کو سجدے کے بعد مٹھی بند کر کے، ان پر ٹیک لگا کر اٹھنا چاہیے۔
◈ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو اپنی کتاب تمام المنہ میں ذکر کیا اور فرمایا:
قال الألبانی: حسن
فی الضعیفہ 2/392
➋ مولانا محب اللہ شاہ راشدی کی تحقیق:
25 نومبر 1994ء کو "الاعتصام” میں شائع شدہ مضمون میں مولانا محب اللہ شاہ راشدی صاحب نے لکھا:
◈ کامل بن طلحہ کی روایت میں الفاظ ہیں:
"اعتمد علی الارض بيديه”
◈ "یدین” کا مطلب ہے: "کفین” یعنی ہتھیلیاں۔
◈ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ زمین پر ہتھیلیاں ٹیک کر اٹھنا مراد ہے، نہ کہ بند مٹھیاں۔
انہوں نے مزید لکھا:
◈ "مٹھی بند کر کے اس پر ٹیک لگا کر اٹھنا دراصل
‘اعتماد علی الانملة’ ہے، نہ کہ
‘علی الیدین’۔
◈ اس لیے ہتھیلیوں کے بل زمین پر ٹیک لگا کر اٹھنا چاہیے۔
➌ روایتِ ہیثم اور اس پر اختلاف:
مولانا راشدی صاحب لکھتے ہیں:
◈ روایتِ ہیثم میں
"یعجن” کا اضافہ موجود ہے،
◈ جب کہ کامل بن طلحہ – جو کہ ہیثم سے زیادہ ثقہ راوی ہیں – نے یہ زیادتی نقل نہیں کی۔
◈ لہٰذا، ہیثم کی روایت "شاذ” قرار دی گئی، کیونکہ اس میں اوثق راوی کی مخالفت ہے۔
➍ مولانا ارشاد الحق اثری (حفظہ اللہ) کی وضاحت:
مولانا اثری فرماتے ہیں:
◈ ہیثم کی روایت شاذ نہیں ہے بلکہ اس میں زیادہ تفصیل ہے۔
◈ ان کے نزدیک اگر مٹھیوں کے بل اٹھنے کو اختیار کیا جائے تو:
❀ دونوں قسم کی احادیث پر عمل ہو جاتا ہے۔
جواب: راویوں کی تحقیق اور درست طریقہ
➊ راوی ہیثم بن عمران الدمشقی کا درجہ:
◈ یہ راوی ابو اسحاق الحربی کی مذکورہ روایت کا اہم راوی ہے۔
◈ اس راوی کو ابن حبان کے سوا کسی نے ثقہ قرار نہیں دیا۔
◈ اس لیے:
❀ "یہ راوی مجہول الحال ہے، اور حدیث کے اصول کے مطابق مجہول الحال کی منفرد روایت ضعیف مانی جاتی ہے۔”
➋ مزید تحقیق کے لیے:
تفصیلی علمی تحقیق کے لیے رجوع کریں:
❀ محمد علی خاضیلحی کی کتاب
"التبین فی مسئلۃ العجین / نماز میں اٹھتے وقت آٹا گوندھنے والے کی طرح اٹھنے کی علمی تحقیق”
(مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ، اہل حدیث چوک کورٹ روڈ کراچی)
➌ البانیؒ کا قاعدہ اور اس پر تنقید:
◈ شیخ البانیؒ نے ہیثم بن عمران کی توثیق کے لیے ایک قاعدہ پیش کیا، لیکن یہ قاعدہ کئی وجوہ سے مردود ہے۔
مثال:
◈ سنن ابی داؤد
(3489) کی ایک روایت ہے:
"من باع الخمر فليشقص الخنازير”
◈ اس کا ایک راوی عمر بن بیان ہے، جسے ابن حبان نے ثقہ کہا ہے، اور ابو حاتم الرازی نے "معروف” کہا ہے۔
◈ مگر شیخ البانی نے عمر بن بیان کو مجہول الحال کہہ کر اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
حوالہ: الضعیفہ (10/70-71، حدیث 4566)
خلاصۂ تحقیق:
"آٹا گوندھنے کی طرح اٹھنے والی روایت ضعیف ہے”
اس لیے زمین پر ہاتھ ٹیک کر اٹھنا چاہیے، جیسے سجدے میں جاتے وقت ہاتھ زمین پر رکھے جاتے ہیں۔
فتویٰ:
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب
(الحدیث: 42، 8 اگست 2007ء)