سوال:
نماز میں سجدہ کو جاتے ہوئے پہلے گھٹنے رکھنے چاہیں یا ہاتھ؟
جواب:
نماز میں سجدہ کے لیے جھکتے وقت پہلے گھٹنے بھی رکھے جا سکتے ہیں اور ہاتھ بھی، اس میں توسیع ہے، دونوں طرح جائز ہے۔ اس بارے میں کوئی مرفوع روایت ثابت نہیں، البتہ سلف کے آثار ملتے ہیں۔
❀ خالد حذاء رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
رأيت أبا قلابة، إذا سجد بدأ فوضع ركبتيه، وإذا قام اعتمد على يديه.
”میں نے ابو قلابہ رحمہ اللہ کو دیکھا، جب سجدہ میں جاتے تو پہلے گھٹنے لگاتے، جب سجدہ سے (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے، تو دونوں ہاتھ سے ٹیک لگاتے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 2708 ، وسنده صحيح)
❀ خالد حذاء رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
رأيت الحسن يخر فيبدأ بيديه، ويعتمد إذا قام.
”میں نے حسن بصری رحمہ اللہ کو دیکھا، وہ سجدہ میں پہلے ہاتھ لگاتے تھے اور جب (دوسرے رکعت کے لیے) اٹھتے تو (ہاتھوں سے) ٹیک لگاتے۔“
(مصنف ابن أبي شيبة: 2708، وسنده صحيح)
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
أما الصلاة بكليهما فجائزة باتفاق العلماء، إن شاء المصلي يضع ركبتيه قبل يديه، وإن شاء وضع يديه ثم ركبتيه، وصلاته صحيحة فى الحالتين، باتفاق العلماء.
”دونوں طرح نماز جائز ہے، اس پر اہل علم کا اتفاق ہے۔ نمازی چاہے پہلے گھٹنے رکھ دے یا پہلے ہاتھ رکھ دے، دونوں حالتوں میں اس کی نماز صحیح ہے، اس پر علما کا اتفاق ہے۔“
(الفتاوى الكبرى: 187/2)