سجدہ سہو کے اسباب کی تفصیل
سوال:
سجدہ سہو کن وجوہات کی بنا پر کیا جاتا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز میں سجدہ سہو عام طور پر درج ذیل تین وجوہات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے:
➊ نماز میں اضافہ ہو جانا
◈ اگر نماز کے دوران کوئی اضافی عمل مثلاً رکوع، سجدہ، قیام یا قعدہ کر دیا جائے تو یہ اضافہ شمار ہوگا۔
◈ جان بوجھ کر اضافہ کرنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے کیونکہ نماز کو ویسے ہی ادا کرنا لازم ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا ہے۔
◈ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
«مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ»
(صحيح مسلم، الاقضية، باب نقض الأحكام الباطلة، حدیث: 1718، 18)
◈ اگر بھول کر اضافہ ہو جائے تو نماز باطل نہیں ہوتی، لیکن نماز کے اختتام پر سجدہ سہو کرنا لازم ہوگا۔
دلیل:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار ظہر یا عصر کی نماز میں دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی نماز مکمل کی اور پھر سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کیے۔”
(صحیح البخاري، الصلاة، باب تشبیک الأصابع فی المسجد وغیرہ، حدیث: 482)
اسی طرح حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں۔ نماز کے بعد صحابہ کرام نے عرض کیا: کیا نماز میں اضافہ ہو گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’کیسے؟‘ صحابہ نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعتیں پڑھائیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاؤں موڑے، قبلہ کی طرف منہ کیا اور دو سجدے کیے۔”
(صحیح البخاري، الصلاة، باب ما جاء فی القبلة ومن لم یر الإعادة…، حدیث: 404)
➋ نماز میں کمی واقع ہونا
نماز کے کسی رکن یا واجب کی کمی کے دو امکانات ہو سکتے ہیں:
(۱) کمی کا علم اس وقت ہو جب وہ شخص دوبارہ اسی مقام پر نہ پہنچا ہو:
◈ ایسی صورت میں وہ شخص اسی رکن کو ادا کرے اور باقی نماز مکمل کرے۔
◈ نماز کے اختتام پر سجدہ سہو کرنا ہوگا۔
مثال:
اگر کوئی شخص پہلی رکعت میں ایک سجدے کے بعد اٹھ کھڑا ہو اور دوسرا سجدہ یا درمیانی بیٹھک نہ کرے، اور قراءت کے دوران اسے یاد آئے، تو اسے واپس لوٹ کر بیٹھنا، دوسرا سجدہ کرنا، پھر باقی نماز مکمل کرنا ہوگی اور پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کرنا ہوگا۔
(۲) کمی کا علم اس وقت ہو جب وہ شخص اسی مقام پر دوبارہ پہنچ چکا ہو:
◈ ایسی صورت میں موجودہ رکعت، اُس رکعت کے قائم مقام ہو جائے گی جس میں کمی ہوئی تھی۔
◈ اب اسے ایک رکعت مزید پڑھنی ہوگی اور سلام کے بعد سجدہ سہو کرنا ہوگا۔
مثال:
اگر کوئی شخص پہلی رکعت میں ایک سجدہ کرکے اٹھ کھڑا ہو اور دوسرا سجدہ نہ کرے، اور بعد میں دوسری رکعت کے دوران، دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھتے ہوئے اسے یاد آئے، تو اس کی یہ دوسری رکعت پہلی رکعت شمار ہوگی۔ اسے ایک رکعت اور پڑھنی ہوگی اور سلام کے بعد سجدہ سہو کرنا ہوگا۔
جب کوئی واجب رہ جائے:
◈ جیسے کہ سجدہ میں "سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلَى” پڑھنا بھول گیا اور سجدے سے سر اٹھانے کے بعد یاد آیا۔
◈ ایسی صورت میں نماز جاری رکھی جائے گی اور سلام سے قبل سجدہ سہو کیا جائے گا۔
دلیل:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تشہد اول کو بھول گئے تھے تو نماز جاری رکھی، واپس نہیں آئے، اور سلام سے پہلے سجدہ سہو کیا۔
➌ شک کا پیدا ہونا
اگر نمازی کو شک ہو جائے کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو اس کی دو حالتیں ہو سکتی ہیں:
(۱) ایک پہلو راجح ہو:
◈ اگر شک میں سے ایک پہلو غالب معلوم ہوتا ہو تو اسی کو اختیار کر لے۔
◈ نماز مکمل کرنے کے بعد سلام کے بعد سجدہ سہو کرے۔
مثال:
کسی شخص کو شک ہو کہ وہ تیسری رکعت میں ہے یا چوتھی، اور وہ راجح سمجھے کہ تیسری رکعت ہے، تو ایک رکعت اور پڑھ کر سلام پھیر دے اور پھر سجدہ سہو کرے۔
(۲) دونوں پہلو برابر ہوں:
◈ اگر نہ تیسری کا غالب گمان ہو اور نہ چوتھی کا، تو یقین کی بنیاد پر عمل کرے، یعنی کم گمان (تیسری رکعت) کو اختیار کرے۔
◈ پھر ایک رکعت مزید پڑھ کر سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے۔
➍ سجدہ سہو: قبل یا بعد سلام؟
◈ سجدہ سہو قبل از سلام:
◈ جب کسی واجب کو چھوڑا جائے۔
◈ یا رکعات کی تعداد میں شک ہو اور کوئی پہلو راجح نہ ہو۔
◈ سجدہ سہو بعد از سلام:
◈ جب نماز میں اضافہ ہو جائے۔
◈ یا شک کی حالت میں ایک پہلو راجح ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب