نماز میں سترہ چھوٹ جانے پر حرکت کرنے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

نمازی کے آگے بیٹھا ہوا آدمی جسے نمازی نے سترہ بنا رکھا ہے اگر اُٹھ کر چلا جائے تو کیا نمازی سترے کے حصول کے لیے آگے یا دائیں بائیں چل سکتا ہے؟ اور اگر چل سکتا ہے تو کتنی صفوں تک چل سکتا ہے؟ نیز کیا سترہ واجب ہے یا مستحب؟

الجواب

نہیں چل سکتا ۔ مستحب ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں مصروف تھے اور دروازہ بھی بند تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (حالتِ نماز میں ) چلے حتی کہ دروازہ کھول کر پھر اپنی جگہ واپس لوٹ گئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں دروازہ قبلہ کی طرف تھا ۔ (ابو داؤد، کتاب الصلاة، باب العمل فی الصلاة، نسائی،کتاب الافتتاح، باب المشی أمام القبلة، ترمذی، أبواب الصلاة، باب ما یجوز من المشی والعمل فی صلاة التطوع)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں ایک گدھی پر سوار ہو کر آیا اس زمانہ میں ،میں بالغ ہونے والا ہی تھا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منٰی میں لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے ، لیکن دیوار آ پ کے سامنے نہ تھی میں صف کے بعض حصہ سے گزر کر سواری سے اُترا اور میں نے گدھی کو چرنے کے لیے چھوڑ دیا۔ اور صف میں داخل ہو گیا ۔ پس کسی نے مجھ پر اعتراض نہیں کیا ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سترہ مستحب ہے۔ (بخاری،کتاب الصلاة، باب سترة الامام سترة من خلفہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے