نماز میں دعائے استفتاح اونچی آواز سے پڑھنا کیسا ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

نماز میں دعائے استفتاح اونچی آواز سے پڑھنا کیسا ہے؟

جواب:

نماز میں دعائے استفتاح اونچی آواز سے پڑھنا ثابت نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا آہستہ آواز سے پڑھتے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جو اونچی آواز سے پڑھی، وہ تعلیم کی غرض سے تھا۔
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كبر فى الصلاة، سكت هنية قبل أن يقرأ، فقلت: يا رسول الله، بأبي أنت وأمي، أرأيت سكوتك بين التكبير والقراءة، ما تقول؟ قال: أقول: اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من خطاياي كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس، اللهم اغسلني من خطاياي بالثلج والماء والبرد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تکبیر کہتے، تو قرآت سے پہلے ایک لمحہ خاموش رہتے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان، آپ خاموشی کے وقفے میں کیا پڑھتے ہیں؟ فرمایا: میں یہ دعا پڑھتا ہوں: اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری ڈال، جتنی مشرق اور مغرب میں ہے، یا اللہ! مجھے گناہوں سے یوں پاک کر، جیسے سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے، یا اللہ! میری خطائیں، برف، پانی اور اولوں سے دھو دے۔
(صحيح البخاري: 744، صحیح مسلم: 598)
❀ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ) فرماتے ہیں:
اتفق العلماء على أن الجهر بذلك ليس بسنة راتبة، لكن جهر به للتعليم
اہل علم کا اتفاق و اجماع ہے کہ دعائے استفتاح کو اونچی آواز سے پڑھنا سنت راتبہ نہیں، البتہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے تعلیم کی غرض سے اونچی آواز سے پڑھی۔
(الفتاوى الكبرى: 2/121)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے