نماز میں درود ابراہیمی کی فضیلت
«عن كعب بن عجرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد»
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہو:
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ [صحیح بخاری: 477/1 ح 3380]
فوائد
(1)اس حدیث سے ثابت ہوا کہ تشہد میں درود (ابراہیمی) پڑھنا فرض ہے۔
(2)اس حدیث کے عموم اور حدیث نسائی سے استدلال کرتے ہوئے پہلے تشہد میں درود پڑھنا بھی صحیح ہے بلکہ زیادہ بہتر اور پسندیدہ ہے۔ [241/3 ح 1721، والسنن الکبری للبیہقی: 499/2-500]
(3)درج بالا درود ابراہیمی کے بارے میں محمد الیاس فیصل دیوبندی تقلیدی نے نماز پیغمبر ص 198 اور چالیس حدیثیں (ص 21-22، 25) میں غلطی سے صحیح مسلم (حدیث 405) کا حوالہ دے دیا ہے، حالانکہ یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ صحیح مسلم میں قطعاً موجود نہیں۔ صحیح بخاری کی حدیث کو جان بوجھ کر صحیح مسلم سے منسوب کر دینا محمد الیاس صاحب کی حدیث میں قلیل البضاعتی اور ضعیف ہونے کی دلیل ہے۔