نماز میں بے وضو ہو کر مکمل کرنا: گناہ یا کفر؟
ماخوذ: احکام و مسائل، طہارت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 92

سوال

زَیْدٌ اَحْدَثَ فِي الصَّلاَۃِ فَاسْتَحْیٰ مِنَ النَّاسِ وَاَتَمَّ الصَّلٰوۃَ ثُمَّ اَعَادَ الصَّلٰوۃَ خُفْیَۃً وَصَارَ الْحَیَائُ مَانِعًا مِنْ قَطْعِ الصَّلٰوۃِ وَالْحَالُ اَنَّ نِیَّتَہُ لَیْسَتْ تَوْہِیْنَ الصَّلٰوۃِ وَتَحْقِیرَہَا اَیَصِیْرُ زَیْدٌ کَافِرًا وَمُرْتَدًّا بِھٰذَا الْفِعْلِ اَمْ ہُوَ آثِمٌ فَقَطْ؟

زید دورانِ نماز بے وضو ہو گیا، لیکن اس نے لوگوں کے سامنے شرم کی وجہ سے نماز کو مکمل کر لیا۔ بعد میں اس نے تنہائی میں نماز دوبارہ ادا کی۔ یعنی حیا کی وجہ سے اس نے نماز توڑنے سے گریز کیا، اگرچہ اس کی نیت نماز کی توہین یا اس کی تحقیر کی نہ تھی۔ کیا زید اس عمل کی بنیاد پر کافر اور مرتد ہو جائے گا یا وہ صرف گناہ گار شمار ہوگا؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس معاملے میں شرعی حکم یہ ہے:

’’بِئسَ مَا صَنَعَ لٰکِنْ لاَ یَصِیْرُ بِہٖ مُرْتَدًّا کَافِرًا‘‘
’’اس نے برا کام کیا ہے لیکن وہ اس سے کافر مرتد نہیں ہو گا۔‘‘

یہ واضح طور پر گناہ کا عمل ہے، کیونکہ جان بوجھ کر بے وضو حالت میں نماز مکمل کرنا درست نہیں، لیکن اگر اس نے نماز کی تحقیر یا توہین کا ارادہ نہیں کیا تو وہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوگا۔ وہ صرف گناہ گار ہے، کافر و مرتد نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے