نماز میں بچھو کے ڈسنے سمیت 4 روایات کی تفصیلی تحقیق
ماخوذ: فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)، جلد 2، صفحہ 448

چند مشہور روایات کی تحقیق

سوال:

کچھ روایات کی تحقیق مطلوب ہے، جنہیں الحدیث میں شائع کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے۔ ان کی علمی حیثیت جاننا مقصود ہے تاکہ وضاحت کے ساتھ عوام الناس کی رہنمائی کی جا سکے۔

روایت نمبر 1

نماز میں بچھو کا ڈسنا

متن روایت:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے دوران بچھو نے ڈس لیا۔ نماز مکمل کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی اور نمک منگوایا اور اسے اس جگہ پر ملا، ساتھ ہی درج ذیل سورتیں پڑھتے رہے:

  • قل یا ایھا الکافرون
  • قل ھو اللہ احد
  • قل اعوذ برب الناس

(ماخذ: مجمع الزوائد، 5؍111، وقال الہیثمی: اسنادہ حسن)

سند کی تحقیق

ماخذ:
یہ روایت «البطرانی فی الصغیر» کے حوالے سے «مجمع الزوائد» (۵؍۱۱۱) میں مروی ہے۔ اس روایت کی سند میں عباد بن یعقوب الرواجنی شامل ہیں، جن پر تفصیل سے جرح و تعدیل کی گئی ہے۔

جرح (روای پر تنقید):

  1. ابن حبان:
    وکان رافضیا داعیة الی الرفض ومع ذلک یروی المناکیر عن اقوام مشاهیر فاستحق الترک
    (المجروحین ۲؍۱۷۲)
  2. ابوبکر ابن ابی شیبہ یا ہناد بن السری نے بھی اس پر جرح کی
    (الکامل لابن عدی ۴؍۱۶۵۳)
  3. ابن عدی:
    وفیه غلو فیما فیه من التشیع و روی احادیث انکرت علیه
    (الکامل ۴؍۱۶۵۳)
  4. ابن جوزی: الضعفاء والمتروکین (۲؍۷۷ ت ۱۷۸۸)
  5. ابوحاتم الرازی: کوفی شیخ
    (الجرح والتعدیل ۲؍۸۸)
  6. ابو زرعہ الرازی: الضعفاء (۲؍۵۶۶)
  7. شیخ البانی:
    من غلاة الروافض، روی المناکیر عن المشاهیر
    (الضعیفۃ ۳؍۳۸۳ ح۱۲۳۷)
  8. بوصیری: روایت کو ضعیف قرار دیا

تعدیل (روای پر اعتماد):

  1. دارقطنی: شیعی صدوق
    (سوالات الحاکم: 425)
  2. ابن خزیمہ:
    نا عباد بن یعقوب۔ المتھم فی رایہ، الثقۃ فی حدیثہ
    (صحیح ابن خزیمہ ۲؍۳۷۶، ۳۷۷)
  3. حاکم: روایت کو صحیح قرار دیا
    (المستدرک ۲؍۴۹۲، ۳؍۱۵۴)
  4. الضیاء المقدسی: المختارۃ میں ان سے حدیث روایت کی
    (۲؍۱۸۳)
  5. ذہبی: صدوق فی الحدیث، رافضی جلد
  6. امام بخاری: صحیح بخاری میں متابعت کے طور پر روایت لی
    (۷۵۳۴)
  7. ہیثمی: روایت کو حسن قرار دیا
    (مجمع الزوائد۵؍۱۱۱)
  8. ابن حجر:
    صدوق رافضی، حدیثه فی البخاری مقرون
  9. ابن العماد: الحافظ الحجۃ
    (شذرات الذھب ۲؍۱۲۱)
  10. محمد بن طاہر الفتنی:
    رافضی داعیة الا انه ثقة صدوق۔۔۔
    (تذکرۃ الموضوعات ص۲۶۶)

خلاصہ تحقیق:

تمام تفصیل کی روشنی میں روایت حسن ہے اور قابل قبول ہے۔

تنبیہ (1):

سنن ابن ماجہ کی ایک روایت:
اذا انا مت فاغسلونی بسبع قرب من بئری بئر غرس
(ابن ماجہ ح ۱۴۶۸)

  • بوصیری اور البانی نے اسے ضعیف کہا
  • الضیاء المقدسی نے المختارہ میں روایت کیا
    (۲؍۱۸۳ ح۵۲۶)
  • تحقیق کی روشنی میں یہ روایت حسن ہے

تنبیہ (2):

عباد بن یعقوب پر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو گالیاں دینے کا الزام بغیر سند کے ہے، لہٰذا ناقابل قبول ہے۔

روایت نمبر 2

طفیل بن عمروالدوسی رضی اللہ عنہ کا واقعہ

تفصیل:
لوگوں نے سیدنا طفیل بن عمروالدوسی رضی اللہ عنہ کو مشورہ دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن نہ سنیں۔ انہوں نے کانوں میں روئی رکھ لی، مگر جب قرآن سنا تو روئی نکال دی اور سننے لگے۔ شاعر ہونے کے باوجود انہوں نے قرآن کو شاعر کا کلام نہیں مانا اور اسلام قبول کر لیا۔

ماخذ:

  • الاستیعاب لابن عبدالبر (۲؍۲۳۲)
  • سیر اعلام النبلاء للذہبی (۱؍۳۴۵)
  • الاصابۃ لابن حجر (۲؍۲۲۵)

سند کی کمزوری:

  • ابن اسحاق: مدلس ہیں، سند معنعن ہے
  • عثمان بن الحویرث: مجہول راوی
  • صالح بن کیسان: تابعی ہیں، سند مرسل ہے

دیگر ذرائع:

  • سیرت ابن ہشام، دلائل النبوۃ، تاریخ دمشق، البدایہ والنہایہ میں بغیر سند روایت
  • طبقات ابن سعد، الاصابہ، النبلاء میں روایات کی سندوں میں کذاب راوی محمد بن عمر الواقدی اور الکلبی شامل

خلاصہ تحقیق:

یہ واقعہ ثابت نہیں ہے۔

روایت نمبر 3

کوڑا پھینکنے والی عورت کا قصہ

تفصیل:
کہا جاتا ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر روزانہ کوڑا پھینکتی تھی۔ جب ایک دن نہ پھینکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے گھر تشریف لے گئے، صفائی کی، پانی بھرا، اخلاق سے متاثر ہو کر عورت مسلمان ہو گئی۔

ماخذ: تعلیمی نصاب کی کتابیں (بغیر حوالہ حدیثی کتب سے)

خلاصہ تحقیق:

یہ روایت بے اصل اور من گھڑت ہے۔ کسی حدیث کی معتبر کتاب میں اس کی کوئی سند موجود نہیں۔

روایت نمبر 4: گٹھڑی والی عورت کا واقعہ

تفصیل:
کہا جاتا ہے کہ مکہ کی ایک عورت خریداری کے لیے آئی۔ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق خبردار کیا گیا۔ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ناواقفیت میں مدد لی، سامان اٹھوایا۔ بعد میں جب آپ نے اپنی پہچان بتائی تو عورت مسلمان ہو گئی۔

خلاصہ تحقیق:

یہ روایت بھی بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔ واعظوں اور قصہ گو حضرات کی اختراع ہے۔

نتیجہ:

روایت نمبر نتیجہ
1 حسن (قابل قبول)
2 ثابت نہیں
3 بے اصل
4 بے اصل

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1