امام سے سبقت کرنا: شرعی حکم
سوال:
نماز میں امام سے آگے بڑھ جانا (سبقت کرنا) شرعاً کیسا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز کے دوران امام سے سبقت کرنا حرام ہے۔ اس کی صراحت احادیث مبارکہ میں موجود ہے، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«أَمَا يَخْشَی الذی يرفع رَأْسَهُ قبل الإمام أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ يَجْعَلَ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ»
(صحیح البخاری، الأذان، باب إثم من رفع رأسه قبل الإمام، حدیث: ۶۹۱، و صحیح مسلم، الصلاة، باب تحريم سبق الإمام، حدیث: ۴۲۷)
یعنی:
"کیا وہ شخص جو امام سے پہلے سر اٹھاتا ہے، اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو گدھے کا سر بنا دے، یا اس کی صورت کو گدھے کی صورت میں تبدیل کر دے۔”
یہ حدیث امام سے سبقت کرنے والے کے لیے شدید وعید کو بیان کرتی ہے، اور وعید ہمیشہ کسی حرام فعل یا واجب کی ترک پر وارد ہوتی ہے۔
نبی کریم ﷺ کی مزید تاکید:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:
«إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَلَا تُكَبِّرُوا حَتَّى يُكَبِّرَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَلَا تَرْكَعُوا حَتَّى يَرْكَعَ»
(صحیح البخاری، تقصیر الصلاة، باب صلاة القاعد، حدیث: ۱۱۱۴، و سنن أبي داود، الصلاة، باب الإمام يصلي من قعود، حدیث: ۶۰۳ واللفظ له)
یعنی:
"امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو، اور جب تک وہ تکبیر نہ کہے، تم تکبیر نہ کہو۔ جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، لیکن جب تک وہ رکوع نہ کرے، تم رکوع نہ کرو۔”
مقتدی کے امام کے ساتھ چار ممکنہ حالتیں
نماز کے دوران امام کی اقتدا میں چار حالتیں ممکن ہوتی ہیں، جن میں ہر ایک کا شرعی حکم درج ذیل ہے:
➊ مسابقت (سبقت کرنا)
- مفہوم: مقتدی، امام سے پہلے کسی رکن (مثلاً رکوع، سجدہ یا قیام) کو انجام دے۔
- حکم: یہ عمل حرام ہے۔
- مثال: اگر کوئی مقتدی، امام سے پہلے تکبیرِ تحریمہ کہہ دے تو اس کی نماز بالکل درست نہیں ہوتی اور اسے نماز دوبارہ پڑھنی واجب ہے۔
➋ موافقت (ساتھ ساتھ کرنا)
- مفہوم: مقتدی ہر رکن کو امام کے ساتھ ساتھ ادا کرے۔ مثال: امام رکوع کرے تو مقتدی بھی فوراً ساتھ ہی رکوع کرے۔
- حکم: ظاہری دلائل کے مطابق یہ بھی حرام ہے۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: "جب تک امام رکوع نہ کرے، تم رکوع نہ کرو”۔
- بعض علما کی رائے: عام حالات میں موافقت مکروہ ہے، حرام نہیں۔ لیکن تکبیر تحریمہ میں موافقت نماز کو فاسد کر دیتی ہے، اور ایسی صورت میں مقتدی کو نماز دوبارہ ادا کرنی لازم ہے۔
➌ متابعت (پیروی کرنا)
- مفہوم: مقتدی امام کے ہر رکن کو امام کے بعد، بغیر تاخیر کے انجام دے۔
- حکم: یہی شریعت کی مطلوبہ اور درست صورت ہے۔
➍ تخلف (پیچھے رہ جانا)
- مفہوم: مقتدی امام سے اتنا پیچھے رہ جائے کہ اس کی اقتدا ہی ختم ہو جائے۔
- حکم: یہ طریقہ خلافِ شریعت ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب