نماز میں آیات کے جواب میں بولنا کیسا؟ مکمل شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

نماز میں سورۃ الفاتحہ پڑھنے اور آیات کا جواب دینے کا شرعی حکم

سوال:

نماز میں جب سورۃ الفاتحہ کی یہ آیت تلاوت کی جاتی ہے:
﴿إِيَّاكَ نَعبُدُ وَإِيَّاكَ نَستَعِينُ﴾
تو بعض مقتدی اس کے بعد کہتے ہیں: *اِسْتَعَنَّا بِاللّٰہِ* یعنی "ہم نے اللہ ہی سے مدد مانگی”۔
اس عمل کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز کے دوران مقتدی کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ:

❀ وہ خاموشی کے ساتھ امام کی تلاوت کو غور سے سنے۔
❀ جب امام سورۃ الفاتحہ کی تلاوت مکمل کرے اور آمین کہے، تو مقتدی بھی آمین کہے۔
❀ مقتدی کے آمین کہنے سے نماز کے اس حصے میں کسی اور کلام کی ضرورت نہیں رہتی۔
❀ لہٰذا، امام کی قراءت کے دوران آیات کے جواب میں کسی بھی طرح کی زبانی گفتگو، جیسے "اِسْتَعَنَّا بِاللّٰہِ” کہنا، شریعت کے خلاف ہے اور ایسا کرنا درست نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے