نماز مغرب، عشاء اور فجر میں اونچی قرآت کیوں جبکہ ظہر و عصر میں آہستہ؟
تحریر: غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال: نماز مغرب ، نماز عشاء اور نماز فجر کی جماعت میں اونچی آواز سے قرآت کیوں کی جاتی ہے، جبکہ ظہر وعصر میں آہستہ قرآت ہوتی ہے؟
جواب: نماز مغرب ، نماز عشاء اور نماز فجر کی جماعت میں اونچی آواز سے قرآت سنت کی پیروی میں کی جاتی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طرح قرآت کرتے دیکھا اور سنا، ایسے ہی عمل کیا اور اسے آگے منتقل کردیا ، یوں یہ سنت جاری ہو گئی۔
✿ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
في كل صلاة يقرأ، فما أسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أسمعناكم، وما أخفى عنا أخفينا عنكم
ہر نماز میں قرآت کی جاتی ہے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اونچی آواز میں سے مخفی رکھا ( یعنی آہستہ قرآت کی )، تو ہم نے بھی اسے آپ سے مخفی رکھا۔ (صحيح البخاري 772 ، صحیح مسلم 396 )
✿ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) فرماتے ہیں :
الجهر بالقراءة فى الصبح وفي الأوليين من المغرب والعشاء أمر متلقى بنقل الخلف عن السلف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه كان يفعل ذلك … وهو مجمع على مشروعيته بين العلماء فى حق الإمام .
نماز فجر ، اور مغرب وعشاء کی پہلی رکعتوں میں اونچی قرآت کرنا ایسا عمل ہے، جسے خلف نے سلف سے او رسلف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کرتے تھے۔ (مذکورہ مقامات پر) اونچی آواز میں قرآت کرنا امام کے لیے مشروع ہے، اس پر علما کا اجماع ہے۔ (كتاب الأحكام الكبير 191/3)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1