نماز قصر کی مسافت اور قیام کی مدت کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ محمدیہ، جلد ۱، صفحہ ۵۱۹

سوال

نماز قصر کی مسافت کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلہ میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ کتنی مسافت کے بعد مسافر کے لئے قصر نماز جائز ہے۔ حافظ ابن المنذر اور دیگر اہلِ علم نے اس سلسلے میں تقریباً بیس اقوال نقل کئے ہیں۔ یہاں طوالت سے بچنے کے لیے صرف وہی اقوال ذکر کیے جاتے ہیں جن کی بنیاد حدیث پر ہے۔

قول اول: تین کوس کی مسافت میں قصر

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:

قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سافر فرسخا يقصر الصلاة
(رواہ سعید بن منصور فی سنة۔ نیل الأوطار: ص۲۳۵، ج۳)

یعنی:
’’رسول اللہﷺ جب ایک فرسخ (تین کوس) کے سفر پر نکلتے تو نماز قصر پڑھتے تھے۔‘‘

وضاحت:

یہ قول درست نہیں ہے، کیونکہ صاحب نیل الاوطار نے اس روایت کو حافظ ابن حجر کی تلخیص الحبیر سے نقل کیا ہے اور حافظ ابن حجر نے اس کی صحت کے بارے میں کچھ بیان نہیں کیا، جیسا کہ صاحب نیل الاوطار نے وضاحت کی ہے:

وقد أورد الحافظ ھذا فی التلخیص ولم یتکلممه عليه
(نیل الاوطار، ج۳، ص۲۳۵)

لہٰذا چونکہ روایت کی صحت واضح نہیں ہے، اس سے استدلال صحیح معلوم نہیں ہوتا۔

قول ثانی: ایک دن اور ایک رات کا سفر

امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اسی کو بنیاد بنایا ہے اور اس حدیث سے استدلال کیا ہے:

لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَيْسَ مَعَهَا ذُو محرَمٍ
(رواہ الجماعة إلا النسائی، نیل الاوطار: ص۲۳۵، ج۳)

یعنی:
’’کسی مومنہ عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ ایک دن اور ایک رات کا سفر محرم کے بغیر کرے۔‘‘

وضاحت:

یہ قول بھی درست نہیں کیونکہ اس حدیث میں یہ شرط بیان نہیں کہ ایک دن اور ایک رات سے کم کے سفر میں قصر جائز نہیں۔
والله أعلم۔

قول ثالث: نو کوس کی مسافت میں قصر

حدیث میں ہے:

عَنْ أنسٍ كَانَ رسول اللہﷺ اذا خَرَجَ مَسيـرة ثَلاثة أمیال أو ثَلاثة فَرَاسِخٍ صَلىّٰ رَكْعَتَینِ
(رواہ احمد وصحیح مسلم، ج۱، ص۲۴۲؛ مسلم، ابوداؤد؛ نیل الاوطار: ص۲۳۳، ج۳)

یعنی:
’’رسول اللہﷺ جب تین میل یا تین فرسخ (نو کوس) کی مسافت کے لئے نکلتے تو دو رکعت نماز پڑھتے (یعنی قصر کرتے)۔‘‘

وضاحت:

◈ چونکہ یہ حدیث صحیح سند سے مروی ہے، اسی پر عمل کرنا واجب ہے اور یہی زیادہ درست بات معلوم ہوتی ہے۔
◈ حدیث میں تین کوس کا ذکر نو کوس کو بھی شامل کرتا ہے۔
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو اس مسئلے میں سب سے زیادہ صحیح اور صریح قرار دیا ہے:
وَھُوَ أَصَحُّ حَدِیثٍ وَرَدَ فِی ذٰلک وَأَصْرَحُ
(نیل الاوطار، ص۲۳۴)

قیام کی مدت کے بارے میں حکم

◈ اگر کوئی شخص تین دن کے لیے عارضی قیام کرے تو قصر پڑھنا جائز ہے۔
◈ لیکن اگر قیام چار دن یا اس سے زیادہ کا ہو تو قصر جائز نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے