سوال:
نماز فجر کی دو سنتوں کی کیا فضیلت ہے؟
جواب:
نماز فجر کی دو سنتیں بہت افضل ہیں۔
❀ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَإِدْبَارَ النُّجُومِ ﴾
(الطور: 49)
”ستاروں کے غروب کے وقت اپنے رب کی تسبیح کیجئے۔“
بعض اہل علم نے اس سے فجر کی سنتیں مراد لی ہیں۔
① سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها.
”فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں۔“
(صحيح مسلم: 725)
② ایک روایت میں ہے:
لهما أحب إلى من الدنيا جميعا.
”یہ دونوں مجھے پوری کائنات سے زیادہ محبوب ہیں۔“
(صحيح مسلم: 97/725)
③ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نوافل میں سب سے زیادہ اہتمام فجر کی دو سنتوں کا کرتے تھے۔“
(صحيح البخاري: 1169، صحيح مسلم: 94/724)
④ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشا کی نماز پڑھائی، تہجد کی آٹھ رکعتیں ادا فرمائیں اور دو رکعت بیٹھ کر ادا کیں، پھر فجر کی دو سنتیں اذان اور اقامت کے درمیان پڑھیں، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہیں چھوڑتے تھے۔“
(صحيح البخاري: 1159)