نماز عید کے بعد قبرستان کی زیارت کرنا کیسا ہے؟
شمارہ السنہ جہلم

جواب: قبرستان کی زیارت مشروع اور جائز ہے ، لیکن اسے کسی دن کے ساتھ خاص کرنا ، جیسا کہ عید کے دن قبرستان جا کر دعا کرنا اور قبر پر پھول نچھاور کرنا وغیرہ قبیح بدعت اور فعل بد ہے ۔ خیر القرون کے مسلمان اس سے ناواقف تھے ۔ وہ سب سے بڑھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے اور محبت رسول کے تقاضوں کو پورا کرنے والے تھے ۔ دین کا وسیع علم ہونے کے باوجود انہوں نے ایسا نہیں کیا ، تو یہ دین کیسے بن گیا ۔
امام مالک بن انس رحمہ اللہ (93-179ھ) کیا خوب فرماتے ہیں:
من أحدث فى هذه الأمة اليوم شيئا لم يكن عليه سلفها فقد زعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خان الرسالة لان الله تعالى يقول: ﴿اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا﴾ ، فما لم يكن يومئذ دينا لا يكون اليوم دينا
”جس نے آج کوئی ایسی چیز جاری کی ، جس پر اسلاف امت کا عمل نہیں تھا ، وہ زبان حال سے کہہ رہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابلاغ رسالت میں خیانت کی ۔ اللہ کا فرمان ہے: ﴿الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينا﴾ ”آج ہم نے تمہارا دین مکمل کر دیا ، تمام نعمت کیا اور اسلام دین آپ کے لئے پسند فرمایا ۔ لہٰذا جو چیز اس دن دین نہ تھی ، وہ آج دین نہیں ہو سکتی ۔“ [الإحكام فى أصول الأحكام لابن حزم: ٥٨/٦ ، وسنده حسن]
علامہ ابن الحاج رحمہ اللہ (737ھ) فرماتے ہیں:
ومن عادته النميمة أنه لا يأمر بترك سنة حتى يعوض لهم عنها شيئا يخيل إليهم أنه قربة ، عوض لهم عن سرعة الأوبة زيارة القبور قبل أن يرجعوا إلى أهليهم يـوم العيد وزين لهم ذالك وأراهم أن زيارة الأقارب من الموتى فى ذالك اليوم من باب البر وزيادة الود لهم وأنه من قوة التفجع عليهم ، إذ فقدهم فى مثل هذا العيد ، وفي زيارة القبور فى غير هذا اليوم من البدع ، والمحرمات ما تقدم ذكره فى زيارة القبور فكيف به فى هذا اليوم الذى فيه النساء يلبسن ويتحلين ابتداء ، ويتجملن فيه بغاية الزينة مع عدم الخروج فكيف بهن فى الخروج فى هذا اليوم فتراهن يوم العيد على القبور متكذفات قد خلعن جلبات الحياء عنهن ، فبدل لهم موضع السنة محرما ومكروها
”یہ بھی شیطانی ہتھکنڈا ہے کہ وہ ترک سنت کا نہیں کہتا ، بلکہ کسی اور کام پر لگا کر خیال ڈالتا ہے کہ یہ ثواب کا کام ہے ۔ شیطان نے لوگوں کے ساتھ یہ چال چلی کہ وہ عید کے دن گھر واپس لوٹنے سے پہلے قبروں کی زیارت کریں ، اس عمل کو مختلف تخیلات سے مزین کر دیا اور انہیں ذہنی دلائل مہیا کیے کہ اس دن اپنے اعزا وا قارب کی قبروں کی زیارت ، نیکی اور ان سے محبت کا اظہار ہے ۔ اس عید پر ان کے نہ رہنے کا افسوس ہوتا ہے ۔ لوگوں نے عام دنوں میں بھی قبروں کے سے حوالے سے بدعات وخرافات کا بازار گرم کر دیا ۔ تو عید کے دن کیا حال ہو گا ، جب کہ اس دن عورتیں خوش گوار ملبوسات اور زیورات زیب تن کیے ہوتی ہیں اور زینت کی حدیں پار کیے ہوتی ہیں ، ابھی تو یہ عید کے لیے نہیں نکلتیں ، جب یہ زیارت قبور کے لیے نکلیں گی ، تو دیکھ لینا یہ قبروں پر اپنا پردہ حیا تار تار کر دیں گیں ۔ یوں شیطان نے سنت کے بدلے حرام کام کا مرتکب بنا دیا ۔“ [المدخل: ٢٨٦/١]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: