نماز عید کے بعد خطبہ دینے کی سنت
تحریر: عمران ایوب لاہوری

امام نماز کے بعد خطبہ دے

➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
كان رسول الله وابو بكر وعمر يصلون العيد قبل الخطبة
”رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ خطبے سے پہلے نماز عید ادا فرماتے تھے ۔“
[بخارى: 963 ، كتاب الجمعة: باب الخطبة بعد العيد ، مسلم: 888 ، ترمذي: 929 ، ابن ماجة: 1276 ، بيهقي: 296/3 ، أحمد: 12/2]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اسی معنی میں حدیث مروی ہے:
فكلهم كانوا يصلون قبل الخطبة
”يہ سب لوگ خطبے سے پہلے نماز عید پڑھتے تھے ۔“
[بخارى: 962 أيضا ، مسلم: 884 ، أبو داود: 1147 ، ابن ماجة: 1274 ، احمد: 227/1 ، ابن خزيمة: 1458]
➌ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
خرج يوم الفطر فصلى قبل الخطبة
”عید الفطر کے دن باہر نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی ۔“
[بخاري: 958 ، كتاب الجمعة: باب المشي والركوب إلى العيد ، مسلم: 885 ، أبو داود: 1141 ، ابن خزيمة: 1459]
➍ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے لیے عید گاہ تشریف لے جاتے واول شيئ يبدأ به الصلاة ”اور پہلی چیز جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم آغاز فرماتے وہ نماز ہوتی ۔“ ادا ئیگی نماز کے بعد رخ پھیر کر لوگوں کی طرف کھڑے ہوتے ، لوگ اس وقت اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے فيعظهم ويأمرهم ”اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو وعظ و نصیحت فرماتے اور نیکی کا حکم کرتے ۔“
[بخارى: 956 ، كتاب الجمعة: باب الخروج إلى المصلى بغير منبر ، مسلم: 889 ، نسائي: 187/3 ، أحمد: 36/3 ، أبو يعلى: 1343 ، بيهقي: 297/3]
معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ نماز عید کے بعد ارشاد فرماتے اور خطبے میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید پڑھائی:
ثم قام متوكشـا عـلـى بلال فأمر بتقوى الله وحث على الطاعة ووعظ الناس وذكرهم ثم مضى حتى أتى النساء فوعظهن وذكر هن
”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا ، اطاعت کی ترغیب دلائی لوگوں کو وعظ و نصیحت کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے حتی کہ عورتوں کے پاس آئے اور انہیں بھی وعظ و نصیحت کیا ۔“
[مسلم: 885 ، كتاب صلاة العيدين ، نسائي: 186/3]
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خواتین کا عید گاہ میں جانا مشروع ہے۔ سب سے پہلے جس شخص نے نماز عید سے پہلے خطبہ دے کر سنت کی مخالفت کی تھی وہ مروان (اموی خلیفہ) تھا یہی وجہ ہے کہ اس وقت ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا تھا: يا مروان خالفت السنة ”اے مروان ! تو نے سنت کی مخالفت کی ہے۔“ (وہ اس طرح کہ) تو نے نماز سے پہلے خطبہ شروع کر دیا ہے۔
[مسلم: 49 ، كتاب الإيمان: باب بيان كون النهي عن المنكر من الايمان ، أبو داود: 1140 ، 4340 ، ترمذي: 2172 ، نسائي: 111/8 ، ابن ماجة: 1275 ، أحمد: 20/3 ، بيهقي: 296/3]
علاوہ ازیں ایک روایت میں یہ بھی ہے:
أول من أحدث الخطبة قبل الصلاة فى العيد معاوية
”نماز عید سے پہلے خطبہ جس شخص نے سب سے پہلے شروع کیا وہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ہیں ۔“
[عبد الرزاق: 5646]
(شوکانیؒ ) نماز خطبے سے پہلے پڑھی جائے۔
[نيل الأوطار: 593/2]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1