نماز عید کی تکبیروں کی تعداد
تحریر: عمران ایوب لاہوری

پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری میں پانچ کہی جائیں گی

عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
التكبير فى الفطر سبع فى الأولى وخمس فى الأخرى والقراءة بعدهما كلتيهما
”عید الفطر کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہی جائیں گی اور قراءت ان دونوں کے بعد کی جائے گی ۔“
[حسن: صحيح أبو داود: 1020 ، كتاب الصلاة: باب التكبير فى العيدين ، أبو داود: 1151 ، ابن ماجة: 1278 ، أحمد: 180/2 ، دار قطني: 48/2 ، بيهقي: 285/3 ، امام ترمذيؒ نے نقل كيا هے كه امام بخاريؒ نے اسے صحيح كها هے۔ العلل الكبير: ص/ 93 – 94 ، 154 ، شيخ محمد صجی حلاق نے اسے شواهد كي وجه سے صحيح كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 679/2]
➋ حضرت عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
ان النبى صلى الله عليه وسلم كبر فى العيدين فى الأولى سبعا قبل القراءة وفى الثانية خمسا قبل القراءة
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عیدین کی پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں ۔“
[صحيح: صحيح ترمذي: 442 ، كتاب الجمعة: باب ما جاء فى التكبير فى العيدين ، ترمذي: 536 ، ابن ماجة: 1279 ، ابن خزيمة: 1438 ، بيهقى: 286/3 ، دارقطني: 48/2 ، شرح معاني الآثار: 39932 ، اگرچه اس حديث كي سند ميں كثير بن عبد الله راوي ضعيف هے۔ ميزان الاعتدال: 406/3 ، ليكن شواهد كي وجه سے قومي و مضبوط هو جاتي هے ۔ المجموع للنووى: 16/5]
➌ حضرت سعد القرظ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی معنی میں حدیث مروی ہے۔
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 1055 ، كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها: باب ما جاء فى كم يكبر الإمام فى صلاة: العيدين ، ابن ماجة: 1277 ، بيهقي: 287/3 ، شيخ محمد صجی حسن حلاق نے شواهد كي وجه سے اسے صحيح كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 234/3]
نماز عید کی تکبیروں کی تعداد میں فقہاء نے اختلاف کیا ہے۔
(احمدؒ ، شافعیؒ ، مالکؒ) پہلی رکعت میں قراءت سے پہلے سات اور دوسری میں قراءت سے پہلے پانچ تکبیریں کہی جائیں۔
حضرت عمر ، حضرت علی ، حضرت ابو ہریرہ ، حضرت ابو سعید ، حضرت جابر ، حضرت ابن عمر ، حضرت ابن عباس ، حضرت ابو ایوب ، حضرت زید بن ثابت ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم ، حضرت عمر بن عبد العزیزؒ ، امام زہریؒ ، امام مکحولؒ ، امام اوزاعیؒ اور امام اسحاقؒ وغیرہ سے بھی یہی موقف مروی ہے۔
(ابو حنیفہؒ) پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے بعد قراءت سے پہلے تین تکبیریں اور دوسری رکعت میں قراءت کے بعد تین تکبیریں کہی جائیں۔
[المجموع: 205 ، الأم: 395/1 ، المغنى: 270/3 ، بدائع الصنائع: 277/1 ، المبسوط: 40/2 ، الهداية: 8631 ، الاختيار: 8631 ، بداية المجتهد: 17131]
اس مسئلے میں فقہاء کے دس مختلف اقوال ہیں جیسا کہ امام شوکانیؒ نے اپنی معروف کتاب نيل الأوطار میں یہ تمام اقوال نقل کیے ہیں تفصیل کا طالب ان کی طرف رجوع کرسکتا ہے۔
[نيل الأوطار: 600/2 – 601]
(راجع) امام احمدؒ اور ان کے رفقاء کا موقف راجح ہے۔
(شوکانیؒ ) انہوں نے اسی کو ترجیح دی ہے۔
[نيل الأوطار: 601/2]
(عبد الرحمن مبارکپوریؒ) اسی کے قائل ہیں۔
[تحفة الأحوذي: 107/3]
(امیر صنعانیؒ) ان کے نزدیک اس پر عمل زیادہ درست ہے ۔
[سبل السلام: 681/2]
(صدیق حسن خانؒ) یہی موقف رکھتے ہیں ۔
[الروضة الندية: 358/1]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1