نماز عصر کا وقت
«عن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: أمني جبريل عند البيت مرتين .. ثم صلى العصر حين كان كل شيء مثل ظله .. إلخ»
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام نے بیت اللہ کے قریب مجھے دو دفعہ نماز پڑھائی پھر انہوں نے عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کے برابر ہو گیا۔“ … الخ [جامع ترمذی 38/1، 39 ح 149 وقال: حدیث ابن عباس حدیث حسن]
اس روایت کی سند حسن ہے، اسے ابن خزیمہ (ح 352)، ابن حبان (ح 279)، ابن الجارود (ح 149)، الحاکم (ج 1 ص 193)، ابن عبدالبر، ابوبکر بن العربی، النووی وغیرہم نے صحیح کہا ہے۔ [نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داود ح 393] امام بغوی اور نیموی حنفی نے حسن کہا ہے۔ [آثار السنن ص 89 ح 194]
فوائد:
(1)اس روایت اور دیگر احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ عصر کا وقت ایک مثل پر شروع ہو جاتا ہے۔ ان احادیث کے مقابلے میں کسی ایک صحیح یا حسن روایت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عصر کا وقت دو مثل سے شروع ہوتا ہے۔
(2)عمر رضی اللہ عنہ کا بھی یہی فتویٰ ہے کہ عصر کا وقت ایک مثل سے شروع ہو جاتا ہے۔ [فقه عمر ص 426 اردو]
(3)سنن ابی داود میں ایک روایت ہے کہ ”آپ عصر کی نماز دیر سے پڑھتے تا آنکہ سورج صاف اور سفید ہوتا۔“ [ج 1 ص 65 ح 408]
یہ روایت بلحاظ سند سخت ضعیف ہے، محمد بن یزید الیمامی اور اس کا استاد یزید بن عبد الرحمن دونوں مجہول ہیں، دیکھیے تقریب التہذیب 6404، 7747 لہذا ایسی ضعیف روایت کو ایک مثل والی صحیح احادیث کے خلاف پیش کرنا انتہائی غلط و قابل مذمت ہے۔