سوال
➊ زوال کا وقت معلوم کرنے کا طریقہ
➋ مثلِ اوّل معلوم کرنے کا طریقہ
➌ کیا صلاۃ العصر کا وقت مثلِ اوّل ختم ہونے پر شروع ہوتا ہے یا دو مثل ہونے پر؟ حدیث کا حوالہ بھی درج کریں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زوال کا وقت اور مثلِ اوّل معلوم کرنے کا مکمل طریقہ
زوال کا وقت معلوم کرنے کا عملی طریقہ درج ذیل ہے:
◈ کسی دن سورج نکلنے کے تھوڑی دیر بعد، تقریباً ایک فٹ زمین یا مکان کی چھت کو لیول (ہموار) کر کے تیار کریں۔
◈ پھر تین چار انچ تک پرکار کھول کر اس ہموار سطح پر ایک دائرہ بنائیں۔
◈ دائرہ کے عین وسط (قطب) پر دو سے تین انچ لمبا اور ایک یا دو سوتر موٹا سریا یا لکڑی اس طرح گاڑ دیں کہ وہ بالکل عمودی (شاکول کے مطابق سیدھا) ہو۔
◈ ابتدا میں اس لکڑی یا سریے کا سایہ مغرب کی طرف دائرے سے باہر ہوگا۔
◈ جب سورج اوپر چڑھتے چڑھتے اس لکڑی یا سریے کا سایہ دائرے کی لکیر پر آ جائے (یعنی "مدخل ظل در دائرہ” ہو جائے)، وہاں ایک نشان لگا دیں۔
◈ اب سائے کے مشرق کی طرف دائرے کی لکیر پر دوبارہ ظاہر ہونے کا انتظار کریں، اور جب سایہ دوبارہ دائرے کی لکیر پر آ جائے ("مخرج ظل از دائرہ”)، تو وہاں بھی ایک نشان لگا دیں۔
◈ اب مدخل اور مخرج کے درمیان کے فاصلے کو دو برابر حصوں میں تقسیم کر کے وسط میں ایک نکتہ لگائیں۔
◈ اب شمالاً و جنوباً ایک لکیر کھینچیں جو شمالی دائرہ سے شروع ہو، وسطی نکتہ سے ہوتی ہوئی مرکز دائرہ کو کاٹے اور جنوبی دائرہ تک جائے۔
یہ لکیر "خط نصف النہار” کہلاتی ہے اور اسی کے ذریعے زوال کا وقت معلوم کیا جاتا ہے۔
اگلے دن زوال کا وقت معلوم کریں:
◈ اگلے دن تقریباً ساڑھے گیارہ بجے کے قریب دائرے کے پاس موجود ہوں۔
◈ جب دائرے کے وسط میں گاڑی گئی لکڑی یا سریے کا سایہ "خط نصف النہار” پر بالکل آ جائے، تو اس کے آخری سرے پر ایک نشان لگا دیں۔
◈ یہی وقت زوال کا وقت کہلاتا ہے۔
◈ لکڑی کے جڑ یا دائرے کے مرکز سے اس نشان تک کا سایہ "فئے زوال” کہلاتا ہے۔
اس کی پیمائش کر لیں تاکہ آگے کے اوقات معلوم کیے جا سکیں۔
ظہر اور عصر کے وقت کی تعیین:
◈ جب سایہ "خط نصف النہار” سے مشرق کی طرف بڑھنا شروع کرے، تو یہ ظہر کا وقت شروع ہونے کی علامت ہے۔
◈ جب بڑھتا ہوا سایہ لکڑی کی لمبائی + فئے زوال کے برابر ہو جائے، تو ظہر کا وقت ختم اور عصر کا وقت شروع ہو جائے گا۔
◈ یہ سایہ "ایک مثل” شمار ہو گا، کیونکہ ایک مثل میں فئے زوال شامل نہیں ہوتا بلکہ الگ نکال کر پھر لکڑی یا سریے کی پیمائش کے برابر کیا جاتا ہے۔
صلاۃ العصر کا وقت مثلِ اوّل پر شروع ہوتا ہے یا دو مثل ہونے پر
صلاۃ العصر کا وقت مثلِ اوّل پر شروع ہوتا ہے۔
جیسا کہ مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الصلوۃ، باب المواقیت، الفصل الثانی میں موجود پہلی حدیث میں آیا ہے:
«وَصَلّٰی بِیَ الْعَصْرَ حِیْنَ صَارَ ظِلُّ کُلِّ شَیْئٍ مِثْلَہُ»
’’آپﷺ نے عصر کی نماز پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس کی مثل ہو گیا‘‘
یہ حدیث واضح طور پر بتاتی ہے کہ عصر کی نماز ایک مثل پر ادا کی گئی، لہٰذا یہی وقت عصر کا آغاز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب