نماز جنازہ کی ہر تکبیر پر رفع الیدین کا صحیح ثبوت
ماخوذ: فتاوی علمیہ جلد1، کتاب الجنائز، صفحہ 532

نماز جنازہ میں رفع الیدین کا ثبوت

سوال

نماز جنازہ میں رفع الیدین کا ثبوت

کیا نماز جنازہ کی تکبیرات میں رفع الیدین کا ثبوت احادیث صحیحہ میں ملتا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان

امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"وقد سئل الدارقطني في العلل : عَن حَديث نافع، عَن ابن عُمر؛ أَن النَّبي صَلى الله عَليه وسَلمَ كان إِذا صلى على جِنازة رفع يديه في كل تكبيرة، وإِذا انصرف”

یعنی:

سیدنا ابن عمر (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھتے تو ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے اور جب پھرتے (نماز ختم کرتے) تو سلام کہتے تھے۔
(کتاب العلل للدارقطنی ج13 ص22 ح2908)

روایت کی سند کا درجہ

◈ اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے۔
◈ امام دارقطنی اور یحییٰ بن سعید الانصاری دونوں تدلیس کے الزام سے بری ہیں۔
◈ دیکھئے: الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (ص26، 32)

رواۃ کا مقام و مرتبہ

◈ عمر بن شبہ صدوق حسن الحدیث ہیں۔
◈ احمد بن محمد بن الجراح اور محمد بن مخلد دونوں ثقہ ہیں۔

ملاحظہ کریں:
تاریخ بغداد (4/409 ت2312، 3/310، 311 ت1406)

عمل صحابہ سے تائید

سیدنا عبد اللہ بن عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ جنازے کی ہر تکبیر پر رفع الیدین کرتے تھے۔

مراجع:
مصنف ابن ابی شیبہ 3/296 ح11380
جزء رفع الیدین للبخاری تحقیق شیخنا الامام ابی محمد بدیع الدین شاہ الراشدی السندھی رحمۃ اللہ علیہ ح110
البیہقی 4/44 و سند صحیح

ترک رفع الیدین کا عدم ثبوت

◈ کسی صحابی سے جنازے کی تکبیرات پر ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے۔
◈ لہٰذا راجح یہی ہے کہ نماز جنازہ کی ہر تکبیر پر رفع الیدین کرنا چاہیے۔

اتباع سنت میں احتیاط

یاد رہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اتباع سنت میں بہت احتیاط کرتے تھے۔
(شہادت، فروری 2002ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1