کیا نمازِ جنازہ کی جگہ اور وقت کا تعین ضروری ہے؟
نمازِ جنازہ کے وقت کی تحدید
نماز جنازہ کی ادائیگی کے لیے شریعت میں کسی خاص وقت کی تعیین وارد نہیں ہوئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ موت کا کوئی مخصوص وقت مقرر نہیں۔ انسان جب بھی وفات پائے، اس کو غسل دیا جائے، کفن پہنایا جائے اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے، خواہ وہ دن کا وقت ہو یا رات کا۔
یعنی دن یا رات کے کسی بھی حصے میں میت کو دفن کیا جا سکتا ہے، تاہم کچھ مخصوص اوقات ایسے ہیں جن میں دفن کرنے کی ممانعت آئی ہے:
تین ممنوعہ اوقات برائے تدفین
➊ طلوع آفتاب کے وقت – یہاں تک کہ سورج ایک نیزے کے برابر بلند ہو جائے۔
➋ نصف النہار کے وقت – یعنی جب سورج بالکل سر پر ہو، یہاں تک کہ وہ زوال پذیر ہو جائے (یاد رکھیں، زوال سے تقریباً دس منٹ پہلے دفن کرنا جائز نہیں ہوتا)۔
➌ غروب آفتاب کے وقت – جب سورج غروب ہونے کو ہو اور اس کے غروب ہونے میں تقریباً ایک نیزے کے برابر وقت باقی ہو۔
ان اوقات میں دفن کرنا جائز نہیں، بلکہ حرام قرار دیا گیا ہے۔ اس کی دلیل حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے:
«ثَـلَاثُ سَاعَاتٍ نهاناَ رَسُولُ اللّٰهِ أَنْ نُُّصَلِّیَ فِيهِنَّ أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا»
(صحيح مسلم، صلاة المسافرين، باب الاوقات التی نهی عن الصلاة فيها، ح: ۱/۵۶۸، ۸۳۱)
ترجمہ:
’’تین اوقات ایسے ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نماز پڑھنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘
نمازِ جنازہ کے لیے مخصوص تعداد کی شرط
نماز جنازہ کے لیے کسی مخصوص تعداد کی قید نہیں ہے۔ حتیٰ کہ اگر صرف ایک شخص بھی نماز جنازہ پڑھ لے، تو وہ نماز ادا ہو جائے گی۔
قبرستان میں نماز جنازہ پڑھنے کا حکم
قبرستان میں نماز جنازہ ادا کرنا جائز ہے۔ اس بارے میں اہلِ علم کا اتفاق ہے کہ نماز جنازہ کو ان احادیث میں ذکر کردہ عام ممانعت سے استثنا حاصل ہے جو قبرستانوں میں نماز پڑھنے سے منع کرتی ہیں۔
اسی طرح، قبر پر نماز جنازہ ادا کرنا بھی جائز ہے۔ اس بارے میں ایک صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس عورت کی قبر پر نماز جنازہ ادا کی تھی جو مسجد میں جھاڑو دیا کرتی تھی۔ جب وہ عورت رات کو فوت ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے رات میں ہی دفن کر دیا۔ جب نبی ﷺ کو اس کی اطلاع ہوئی، تو آپ ﷺ نے فرمایا:
«دُلُّوْنِی عَلٰی قَبْرِهِ»
(صحيح البخاري، الجنائز، باب الصلاة علی القبر بعد ما يدفن، ح: ۱۳۳۷، وصحيح مسلم، الجنائز، باب الصلاة علی القبر، ح: ۹۵۶ واللفظ له)
ترجمہ:
’’مجھے اس کی قبر بتاؤ۔‘‘
چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ ﷺ کو اس کی قبر دکھائی اور آپ ﷺ نے اس کی قبر پر جا کر نماز جنازہ ادا فرمائی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب