نمازِ جنازہ کا مکمل طریقہ
مقدمہ
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازِ جنازہ ایک اہم اسلامی عبادت ہے جسے خاص طریقے سے ادا کیا جاتا ہے۔ درج ذیل تفصیل میں نمازِ جنازہ کا مکمل مسنون طریقہ بیان کیا گیا ہے جسے سنت نبوی ﷺ کے مطابق ادا کرنا ضروری ہے۔
میت اگر مرد ہو تو نماز جنازہ کا طریقہ:
◈ میت کو امام کے سامنے اس طرح رکھا جائے کہ امام، میت کے سر کے قریب کھڑا ہو۔
◈ چاہے میت بڑا ہو یا چھوٹا، طریقہ یکساں ہے۔
پہلی تکبیر:
◈ امام پہلی تکبیر کہے گا۔
◈ سورۃ الفاتحہ پڑھی جائے گی۔
◈ اگر سورۃ الفاتحہ کے ساتھ کوئی چھوٹی سورت بھی پڑھ لی جائے تو جائز ہے۔
✿ بعض اہل علم کے نزدیک یہ سنت ہے۔
دوسری تکبیر:
◈ امام دوسری تکبیر کہے گا۔
◈ نبی کریم ﷺ پر درج ذیل درود پڑھے:
«اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَّعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّکَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اَللّٰهُمَّ بَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّکَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ»
(احکام الجنائز: ۱۵۵)
تیسری تکبیر:
◈ امام تیسری تکبیر کہے گا۔
◈ وہ دعائیں پڑھے جو نبی ﷺ سے اس موقع پر ثابت ہیں:
«أَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَصَغِيْرِنَا وَکَبِيْرِنَا وَذَکَرِنَا وَأُنْثَانَا۔ أَللّٰهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَه مِنَّا فَأَحْيِيْه عَلَی الْاِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَه مِنَّا فَتَوَفَّه عَلَی الْاِهْمَانِ،أَللّٰهُمَّ اغْفِرْلَه وَارْحَمْهُ وَعَافِه وَاعْفُ عَنْهُ وَأَکْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ ، وَنَقِّه مِنَ الْخَطَايَا کَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ»
(سنن ابن ماجه، الجنائز، باب ما جاء فی الدعاء فی الصلاة علی الجنازة، ح: ۱۴۹۸)
«اَللّٰهُمَّ لَا تُحْرِمْنَا أَجْرَه وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَه واغفرلنا وله»
(سنن النسائی، الجنائز، باب الدعاء، ح: ۱۹۸۵)
چوتھی تکبیر:
◈ امام چوتھی تکبیر کہے گا۔
◈ بعض اہل علم کے مطابق اس کے بعد یہ دعا بھی پڑھی جا سکتی ہے:
﴿رَبَّنا ءاتِنا فِى الدُّنيا حَسَنَةً وَفِى الءاخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنا عَذابَ النّارِ﴾
(سورہ البقرة)
◈ پھر امام ایک طرف (دائیں جانب) سلام پھیر کر نماز مکمل کرے گا۔
پانچویں تکبیر:
◈ اگر امام پانچویں تکبیر کہے تو بھی جائز ہے۔
◈ نبی کریم ﷺ سے پانچ تکبیروں کا ثبوت ملتا ہے۔
◈ بہتر یہ ہے کہ کبھی چار تکبیروں پر عمل کیا جائے اور کبھی پانچ پر تاکہ دونوں سنتیں زندہ رہیں۔
◈ البتہ نبی کریم ﷺ کا عمومی معمول چار تکبیریں کہنا تھا۔
اگر میت عورت ہو:
◈ امام کو میت کے درمیانی حصے کے قریب کھڑا ہونا چاہیے۔
◈ نماز جنازہ کا طریقہ مرد کی نماز جنازہ جیسا ہی ہوگا۔
ایک سے زیادہ جنازے ہوں تو ترتیب کا طریقہ:
➊ بالغ مردوں کے جنازے سب سے پہلے امام کے قریب۔
➋ پھر لڑکوں کے جنازے۔
➌ اس کے بعد بالغ عورتوں کے۔
➍ پھر چھوٹی بچیوں کے۔
✿ ترتیب ایسی ہو کہ مرد کے سر کا مقام عورت کے جنازے کے درمیان میں ہو تاکہ امام شرعی لحاظ سے صحیح مقام پر کھڑا ہو سکے۔
امام کے ساتھ کھڑے ہونے کی مشہور عوامی رائے کی وضاحت:
◈ بعض عوام میں یہ بات مشہور ہے کہ جنازہ پیش کرنے والے افراد کو امام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
◈ بعض لوگ تو اس کو لازمی سمجھتے ہیں کہ ایک یا دو افراد امام کے ساتھ کھڑے ہوں۔
◈ یہ خیال غلط ہے۔
◈ سنت یہ ہے کہ امام اکیلا ہی کھڑا ہو۔
اگر پہلی صف میں جگہ نہ ہو:
◈ تو جنازہ پیش کرنے والے افراد امام اور پہلی صف کے درمیان ایک نئی صف نہ بنائیں۔
◈ اس کی بجائے کوشش کریں کہ پہلے سے موجود صفوں میں جگہ حاصل کریں۔
✿ امام اور پہلی صف کے درمیان نئی صف بنانے سے صفوں میں بے ترتیبی کا اندیشہ ہوتا ہے، اس لیے یہ عمل مستحسن نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب