نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنا :
بعض لوگ اہل سنت ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل بالکل نہیں کرتے جبکہ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنا امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے حدیث مبارکہ میں ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
صليت خلف ابن عباس على جنازة فقرأ بفاتحة الكتاب فقال لتعلموا انها سنة(بخاری باب قرأة فاتحة الكتاب على الجنازة حديث : 1335)
میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک جنازہ پر نماز پڑھی انہوں نے سورۃ فاتحہ پڑھی اور کہا میں نے یہ اس لیے کیا کہ تم جان لو کہ یہ سنت ہے۔
نماز جنازہ بلند آواز اور آہستہ آواز میں دونوں طرح جائز ہے اگر آہستہ جنازہ پڑھے پھر بھی سورۃ فاتحہ ضرور پڑھے جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے :
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں سنت یہ ہے کہ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ آہستہ آواز میں پڑھی جائے۔ (نسائى كتاب الجنائز باب الدعا حديث : 1991)
حیرت کی بات یہ ہے کہ جہاں پر فاتحہ پڑھنا سنت سے ثابت ہے وہاں لوگ پڑھتے نہیں اور جہاں پڑھنا سنت سے ثابت نہیں وہاں چھوڑتے نہیں یہ عجیب نرالی سوچ ہے کہ بدعت سے محبت اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نفرت اور سنت پہ چلنے والوں سے بھی نفرت کی جاتی ہے اور فاتحہ پڑھنے والوں کو طعنہ دیتے ہیں کہ مر گیا مردود نہ فاتحہ نہ درود حالانکہ اہل حق کے جنازے میں دونوں چیزیں ہوتی ہیں مگر کہنے والوں کے جنازے میں ایک بھی نہیں ہوتی ۔
مانو نہ مانو جان جہاں تمہیں اختیار ہے
ہم نیک و بد جناب کو سمجھائے جاتے ہیں