نماز جنازہ جہراً یا سراً؟ مکمل شرعی رہنمائی
سوال
(الف) امام نماز جنازہ (قرأت، درود، دعائیں) بلند آواز سے پڑھے یا آہستہ؟ سنت طریقہ کیا ہے؟
(ب) شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ بااہتمام پڑھنے کا شرعی حکم کیا ہے؟
(ج) نماز جنازہ کے موقع پر طاق صفیں بنانا ضروری ہے یا مستحب؟
(د) عورت یا غیر شادی شدہ میت پر نماز جنازہ میں "وزوجاً خيراً من زوجه” کے الفاظ ترک کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟
(سوال کنندہ: محمد صدیق سلفی، ضلع ایبٹ آباد)
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(الف) نماز جنازہ جہراً یا سراً پڑھنے کا حکم
- ◈ امام کا نماز جنازہ بلند آواز سے پڑھنا بھی جائز ہے اور آہستہ پڑھنا بھی جائز ہے۔
- ◈ بلند آواز سے پڑھنے کی دلیل کے لیے ملاحظہ ہو:
سنن النسائی، کتاب الجنائز، باب الدعاء (جلد 4، صفحات 75-76، حدیث 1991، 1992، وھو حدیث صحیح)
(ب) شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ کا حکم
- ◈ شہداء پر نماز جنازہ نہ پڑھنا بھی ثابت ہے:
صحیح البخاری، کتاب الجنائز، باب الصلاة علی الشہید، حدیث نمبر 1343 - ◈ اور شہداء پر نماز جنازہ پڑھنا بھی ثابت ہے:
صحیح بخاری، حدیث نمبر 1344 - ◈ رہا با اہتمام نماز جنازہ پڑھنا تو یہ میرے نزدیک ثابت نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔
(ج) طاق صفیں بنانا
- ◈ نماز جنازہ کے موقع پر طاق صفیں بنانا نہ ضروری ہے اور نہ مستحب۔
- ◈ دلیل:
صحیح مسلم، کتاب الجنائز، باب فی التکبیر علی جنازہ، حدیث 952
جابر بن عبد اللہ الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
"فَصَفَّنَا صَفَّيْنِ”
("آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جنازہ میں) ہماری دو صفیں بنائی تھیں۔”)
لہٰذا، صفوں کا طاق یا جفت ہونا دونوں طرح جائز ہے۔
(د) عورت یا غیر شادی شدہ میت پر دعا میں مخصوص الفاظ کا ترک کرنا
- ◈ اگر عورت کی نماز جنازہ میں ضمائر کو نہ بدلا جائے تو "ہ” سے مراد "المیت” (میت) ہو جائے گا۔
- ◈ اگر ضمائر بدلے جائیں تو پھر عورت ہی مراد ہوگی۔
- ◈ اللہ تعالیٰ کا فرمان:
﴿وَما أَرسَلنا مِن رَسولٍ إِلّا بِلِسانِ قَومِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُم﴾
سورة ابراهيم: 4
اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ زبان اور موقع کا اعتبار کیا جاتا ہے۔ - ◈ "وزوجاً خيراً من زوجه” کو دعا سے ترک کرنا مسنون نہیں ہے۔
- ◈ بہتر یہی ہے کہ دعا کو اسی طرح پڑھا جائے جیسے صحیح احادیث میں وارد ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب