نماز جماعت کا مذاق اُڑانے والا امام بننے کا اہل ہے؟
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 158

سوال

جو شخص امام جماعت کے طور پر سستی کرتا ہے اور اگر اسے نماز کی پابندی کا مشورہ دیا جائے تو وہ کہے کہ "میں کوئی مسجدی (ہمیشہ مسجد میں رہنے والا) نہیں ہوں”، تو کیا ایسا شخص امامت کے لیے اہل ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی شخص نے یہ جملہ جماعت کی اہمیت کا انکار کرتے ہوئے یا نمازِ جماعت کا مذاق اُڑاتے ہوئے یا اسے حقیر سمجھتے ہوئے کہا ہو، تو ایسا شخص امامت کے منصب کے لائق نہیں ہے۔

  • اگر اس کے الفاظ میں استخفاف (تحقیر) یا استہزاء (مذاق) پایا جاتا ہے،
  • یا اس کا مقصد جماعت کے مقام اور اہمیت کو کم تر دکھانا ہے،

تو وہ شخص شرعی طور پر امام بننے کے اہل نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1