نماز تہجد کی کیا فضیلت ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

نماز تہجد کی کیا فضیلت ہے؟

جواب:

رات کا قیام اللہ کو بڑا محبوب ہے۔ جب ساری دنیا سو رہی ہو، اس وقت اٹھ کر رب تعالیٰ سے مناجات کرنا کیا خوب ہے، مؤمن ان بابرکت ساعتوں میں عبادت الہی سے لطف پاتا ہے۔ مالک لم یزل کی رضا اس وقت مومن کو ڈھونڈتی ہے۔
تہجد فرض نماز کے بعد سب سے افضل عمل ہے۔ یہ صالحین کی نماز ہے، جو بلندی درجات اور گناہوں کی معافی کا باعث بنتی ہے۔ ظاہر و باطن کی تطہیر کرتی ہے۔ انسان کو صالحیت کے درجے پر فائز کرتی ہے۔
یہ محض اللہ کی توفیق سے ممکن ہے کہ وہ کسی کو تہجد کی نماز ادا کرنے کے لیے جگادے، ورنہ کتنے لوگ رات کو تارے گنتے رہتے، بے چینی سے کروٹیں لیتے رہتے ہیں، لیکن ان کے ایمان میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ انہیں رب العالمین کے سامنے کھڑا کر دے۔ وہ اس کی خیر و برکت سے محروم رہتے ہیں۔
تہجد ادا کرنے سے گھر آباد و شاد ہوتے ہیں۔ ان مبارک گھڑیوں میں اگر اللہ تعالیٰ کسی کو دو رکعت نماز کی توفیق دے دے تو اس کو اور کیا چاہیے۔
❀ حافظ نووی رحمة الله (676ھ) فرماتے ہیں:
اتفق العلماء عليه أن تطوع الليل أفضل من تطوع النهار.
”اہل علم کا اتفاق ہے کہ رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔“
(شرح النووي: 55/8)
تہجد کی فضیلت پر بے شمار احادیث دلالت کناں ہیں، مثلاً:
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
أفضل الصيام بعد رمضان، شهر الله المحرم، وأفضل الصلاة بعد الفريضة، صلاة الليل.
”رمضان المبارک کے بعد افضل ترین روزے محرم کے ہیں اور فرائض کے بعد افضل ترین نماز تہجد کی۔“
(صحیح مسلم: 1163/202)
❀ سیدنا ابوامامہ باہلی رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
عليكم بقيام الليل، فإنه دأب الصالحين قبلكم، وهو قربة لكم إلى ربكم، ومكفرة للسيئات، ومنهاة عن الإثم.
”تہجد کو لازم کر لیں، یہ آپ سے پہلے صالحین کی عادت تھی، یہ ذریعہ ہے، اللہ کے قرب، گناہوں کے کفارے اور برائیوں سے بچنے کا۔“
(المعجم الكبير للطبراني: 92/8، ح: 7466، وسنده حسن)
❀ سیدہ عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول کریم صلى الله عليه وسلم رات کو اس قدر قیام فرماتے کہ پاؤں میں سوجن آجاتی۔ عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ایسا کیوں کرتے ہیں، حالانکہ اللہ نے آپ کی اگلی پچھلی ساری لغزشیں معاف کر دی ہیں؟ فرمایا:
أفلا أحب أن أكون عبدا شكورا؟
”کیا میں شکر گزار بننا پسند نہ کروں۔“
(صحيح البخاري: 4837، صحیح مسلم: 2820)
معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کا بہترین ذریعہ نماز تہجد کی ادائیگی ہے۔
❀ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
”ہمارا رب دو آدمیوں پر تعجب کرتا ہے؛ ایک وہ جو اپنا بستر چھوڑ کر نماز کے لیے اٹھتا ہے اور اس کے اہل خانہ سو رہے ہوتے ہیں۔ ہمارا رب فرماتا ہے: میرے فرشتو! میرے بندے کی طرف دیکھو، لحاف چھوڑ کر نماز پڑھ رہا ہے اور اس کے گھر والے سو رہے ہیں۔ یہ میرے انعامات کا طالب ہے اور میری پکڑ سے ڈرتا ہے۔“
(مسند الإمام أحمد: 416/1، وسنده حسن)
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے، جو رات کو بیدار ہوا اور تہجد پڑھی، اپنی بیوی کو جگایا، اس نے بھی نماز پڑھی۔ اگر بیوی نے انکار کیا، تو اس کے چہرے پر پانی ڈالا۔ اللہ اس خاتون پر بھی رحم فرمائے، جو رات کو اٹھی اور تہجد ادا کی، شوہر کو جگایا، اس نے انکار کیا، تو چہرے پر پانی ڈالا۔“
(مسند الإمام أحمد: 436/251/2، سنن أبي داود: 1450، سنن النسائي: 1611، سنن ابن ماجه: 1336، وسنده حسن)
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ ہر رات جب ایک تہائی حصہ گزر جاتا ہے، آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں اور کہتے ہیں: میں بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھے پکارے، میں اس کی پکار سنوں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے، میں اسے عطا کروں؟ کون ہے، جو مجھ سے بخشش مانگے، میں اسے معاف کر دوں؟ اللہ اسی طرح فرماتے رہتے ہیں حتی کہ فجر روشن ہو جاتی ہے۔“
(صحيح البخاري: 1145، صحیح مسلم: 758/169)
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
”انسان جب سو جاتا ہے، تو شیطان اس کے سر کی پچھلی جانب تین گرہیں لگا دیتا ہے، ہر گرہ پر یہ پھونکتا ہے کہ سو جا! لمبی رات ہے۔ اگر وہ جاگ کر ذکر کرنے لگے، تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ وضو کرے، تو دوسری اور نماز پڑھ لے، تو تیسری بھی کھل جاتی ہے۔ پھر وہ صبح کو ہشاش بشاش ہوتا ہے، ورنہ سستی و کاہلی اس پر چھائی رہتی ہے۔“
(صحيح البخاري: 1142، صحیح مسلم: 776)
❀ صحیح ابن خزیمہ (1132، وسنده صحيح) کے الفاظ یہ ہیں:
فحلوا عقد الشيطان، ولو بركعتين.
”شیطان کی لگائی گرہیں کھول لیا کریں، گو دو رکعت سے ہی سہی۔“

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے