سوال:
نماز تہجد کی جماعت کا کیا حکم ہے؟
جواب:
کبھی کبھار نماز تہجد باجماعت پڑھنا بھی جائز ہے۔
❀ سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کا اتفاق ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ البقرہ شروع کی، میرا خیال تھا کہ سو آیات پر رکوع کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے، سوچا: ایک رکعت میں پوری سورت پڑھیں گے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے رہے، خیال ہوا کہ اس کے اختتام پر رکوع کریں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النساء شروع کر دی، اسے مکمل کیا، پھر آل عمران شروع کی اور مکمل پڑھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر پڑھ رہے تھے، کسی تسبیح والی آیت سے گزرتے تو تسبیح کہتے، سوال والی آیت سے گزرتے، تو سوال کرتے، تعوذ والی آیت سے گزرتے، تو اللہ کی پناہ مانگتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کے برابر رکوع فرمایا، سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر رکوع کے برابر لمبا قیام کیا، پھر سجدہ کیا اور سبحان ربی الاعلیٰ کہا، آپ کا سجدہ قیام کے برابر تھا۔
(صحیح مسلم: 772)
❀ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
صليت مع النبى صلى الله عليه وسلم ليلة، فلم يزل قائما حتى هممت بأمر سوء، قلنا: وما هممت؟ قال: هممت أن أقعد، وأذر النبى صلى الله عليه وسلم.
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا قیام کیا کہ میں نے برا ارادہ کر لیا۔ ہم نے کہا: آپ نے کیا ارادہ کیا؟ فرمایا: دل کیا کہ بیٹھ جاؤں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے کھڑے رہیں۔“
(صحيح البخاري: 1135، صحیح مسلم: 204/773)