نماز تسبیح کی جماعت کا کیا حکم ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال:

نماز تسبیح کی جماعت کا کیا حکم ہے؟

جواب:

نماز تسبیح انفرادی نماز ہے، باجماعت نماز تسبیح کا اہتمام مشروع نہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی جماعت ثابت نہیں ہے۔ جن نوافل کی جماعت سنت سے ثابت ہے، انہی کو باجماعت ادا کرنا مشروع ہے، ورنہ تو سنن رواتب کی بھی جماعت جائز ہونی چاہیے، حالانکہ آج تک کسی مسلمان نے ایسا نہیں کیا۔ کوئی بتائے کہ اسے باجماعت ادا کرنا کیسے ممکن ہے؟ امام تو تسبیحات آہستہ آواز سے پڑھتا ہے، وہ پہلے ختم کر کے رکوع میں چلا جائے، تو مقتدی کیا کرے گا؟ یہ تسبیحات تو نماز کی ہر رکعت میں پڑھی جاتی ہیں، باجماعت ادائیگی کئی ایک سوالات کا پیش خیمہ ہے اور الگ ادا کرنا خیر و بھلائی کو شامل ہے۔
❀ مفتی محمود صاحب اور مفتی عبدالحق حقانی صاحب لکھتے ہیں:
”صلاۃ التسبیح جماعت کے ساتھ منقول و مشروع نہیں ہے۔“
(فتاوی محمودیہ: 253/7، باب السنن والنوافل، جامعہ فاروقیہ، فتاوی حقانیہ: 266/3)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے