نفل پڑھانے والے امام کے پیچھے فرض نماز کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ ارکان اسلام

نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے فرض نماز پڑھنے کا حکم

سوال:

اگر کوئی شخص نفل نماز پڑھنے والے امام کے پیچھے فرض نماز ادا کرے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ خاص طور پر اس صورت میں جب کوئی شخص نمازِ تراویح کی جماعت میں شامل ہو اور وہ امام تراویح پڑھا رہا ہو جبکہ وہ شخص عشاء کی فرض نماز پڑھنا چاہتا ہو، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نفل نماز ادا کرنے والے امام کے پیچھے فرض نماز ادا کرنا شرعاً جائز ہے، اور اس میں کوئی قباحت نہیں۔ مثلاً اگر کوئی شخص عشاء کی فرض نماز ادا کرنا چاہتا ہو اور وہ ایسے امام کے پیچھے شامل ہو جائے جو نمازِ تراویح پڑھا رہا ہو، تو وہ اس امام کے پیچھے عشاء کی فرض نماز ادا کر سکتا ہے۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول:

◈ امام احمد رحمہ اللہ نے وضاحت فرمائی ہے کہ اگر کوئی مسافر ہو اور وہ نماز کے آغاز ہی میں نفل نماز پڑھنے والے امام کے ساتھ شامل ہو جائے تو اسے امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دینا چاہیے۔
◈ اگر کسی وجہ سے نماز کا کوئی حصہ رہ جائے، تو وہ حصہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد مکمل کر لینا چاہیے۔

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی حدیث:

اس مسئلے کی مزید وضاحت کے لیے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی روایت بطور دلیل پیش کی جاتی ہے:

"ان معاذ بن جبل کان یصلی مع النبیﷺ ثم یرجع فیوم قومہ”
(صحیح البخاري، کتاب الاذان، باب اذا طول الامام… حدیث: ۷۰۰ نیز ملاحظہ فرمائیں: حدیث: ۷۰۱، ۷۰۵، ۷۱۱، ۶۱۰۶)

یعنی:
"حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کرتے اور پھر واپس جا کر اپنی قوم کی امامت کرواتے تھے۔”

مسئلے کی وضاحت:

◈ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جو نماز ادا کی، وہ ان کے لیے فرض نماز تھی۔
◈ جب وہ اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے، تو وہ نماز ان کے لیے نفل اور ان کی قوم کے لیے فرض ہوتی تھی۔
◈ اس حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نفل نماز پڑھنے والے امام کے پیچھے فرض نماز پڑھنا جائز ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے