نماز کی فرض رکعتوں کے علاوہ بارہ رکعات نفل کی فضیلت میں صحیح احادیث
یہ اقتباس شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب ہدیۃ المسلمین نماز کے اہم مسائل مع مکمل نماز نبویﷺ سے ماخوذ ہے۔

نفلی نمازیں

عن أم حبيبة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها سمعت رسول الله يقول: ما من عبد مسلم يصلي لله كل يوم ثنتي عشرة ركعة تطوعا غير فريضة بنى الله له بيتا فى الجنة
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: ”جو مسلمان بندہ ہر روز نماز کی فرض رکعتوں کے علاوہ بارہ رکعات نفل (روزانہ) پڑھتا ہے تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ جنت میں ایک محل بنا دیتا ہے۔“ [صحیح مسلم: 251/1 ح 728]
فوائد
(1)اس حدیث پاک اور دیگر احادیث مبارکہ میں فرض نمازوں کے علاوہ بارہ رکعات نفل کی بڑی فضیلت آئی ہے، چار ظہر سے پہلے اور دو بعد، دو مغرب کے بعد اور دو عشاء کے بعد اور دو صبح کی فرض نماز سے پہلے۔
(2)بعض روایات میں ظہر کے بعد چار اور عصر سے پہلے چار رکعات کی بھی فضیلت آئی ہے۔ یہ رکعتیں دو سلام سے پڑھنی چاہییں۔ صحیح ابن حبان، الاحسان: 77/4 ح 2444
(3) صحیح بخاری 128/1 ح 937 وغیرہ میں ظہر سے پہلے دو رکعتیں بھی ثابت ہیں۔
(4)قیام اللیل للمروزی (ص 74) میں بلا سند ابو معمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ (نامعلوم) اشخاص مغرب کے بعد چار رکعات پڑھنے کو مستحب سمجھتےیں۔ یہ روایت بلا سند ہونے کی وجہ سے اصلاً مردود ہے۔
(5)مختصر قیام اللیل (ص 58) میں بغیر کسی سند کے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ (نامعلوم اشخاص) عشاء سے پہلے چار رکعات پڑھنے کو مستحب سمجھتے تھے۔ یہ روایت بھی بلا سند ہونے کی وجہ سے اصلاً مردود ہے۔
(6)یہ تمام رکعتیں دو دو کر کے پڑھنی چاہییں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات اور دن کی (نفل) نماز دو دو رکعت ہے۔“ [صحیح ابن خزیمہ: 214/2 ح 1210، صحیح ابن حبان: موارد الظمآن ح 636]
ایک سلام کے ساتھ (نفل) چار اکھٹی رکعتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت نہیں ہیں۔
بعض آثار کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک سلام سے نوافل و سنن کی چار رکعتیں اکٹھی پڑھنا جائز ہیں، مگر افضل یہی ہے کہ دو دو کر کے پڑھی جائیں۔
(7)مغرب کی اذان کے بعد فرض نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے کا جواز ثابت ہے، قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے۔ [صحیح البخاری: 157/1 ح 1183] اور فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی۔ [مختصر قیام اللیل للمروزی ص 64، وقال: ہذا اسناد صحیح على شرط مسلم]
(8)مغرب کی نماز کے بعد چھ رکعتیں (اوبین) پڑھنے والی روایت عمر بن ابی شعم کی وجہ سے سخت ضعیف ہے۔ [دیکھیے ترمذی جلد 1 ص 98 حدیث 435]
(9)جمعہ کے خطبہ سے پہلےنبی ﷺ سے چار رکعتیں ثابت نہیں ہیں اور نہ کوئی خاص عدد۔ جتنی مقدر ہو پڑھیں، حالت خطبہ میں دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھ جائیں۔ جمعہ کے بعد چار بھی صحیح ہیں۔ [مسلم: 288/1 ح 881] اور دو بھی۔ [بخاری: 1/ شچفدشش 128 ح 937] چار بہتر ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1