نفلی روزہ توڑنے پر قضاء کے 2 شرعی احکام احادیث کی روشنی میں

سوال:

کیا اگر نفلی روزہ بھوک یا کسی اور سبب سے توڑ دیا جائے تو کیا اس کی قضاء دینا واجب ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ ، فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

اگر نفلی روزہ کسی بھی وجہ سے مکمل نہ کیا جائے، تو اس کی قضاء دینا واجب نہیں ہے۔

وضاحت:

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:

نہیں، وہ قضاء نہیں دے گا۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث میں وضاحت موجود ہے:

حدیثِ مبارکہ:

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں:

“دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالَ : ” هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ ؟ ” فَقُلْتُ : لَا. قَالَ : ” فَإِنِّي صَائِمٌ “. ثُمَّ مَرَّ بِي بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ، وَقَدْ أُهْدِيَ إِلَيَّ حَيْسٌ ، فَخَبَأْتُ لَهُ مِنْهُ، وَكَانَ يُحِبُّ الْحَيْسَ. قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَخَبَأْتُ لَكَ مِنْهُ. قَالَ : ” أَدْنِيهِ، أَمَا إِنِّي قَدْ أَصْبَحْتُ وَأَنَا صَائِمٌ “. فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ : ” إِنَّمَا مَثَلُ صَوْمِ الْمُتَطَوِّعِ مَثَلُ الرَّجُلِ يُخْرِجُ مِنْ مَالِهِ الصَّدَقَةَ، فَإِنْ شَاءَ أَمْضَاهَا، وَإِنْ شَاءَ حَبَسَهَا”

[صحیح مسلم : 1154، سنن أبي داود : 2455, 2457 ، سنن الترمذي : 733, 734, 735 ، سنن النسائي : 2324, 2325, 2326, 2327, 2328, 2330 ، سنن ابن ماجه :1701 ، موطأ مالك : 848 ، مسند أحمد : 24220, 25094, 25731, 26007]

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ بھی اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ نفلی روزہ توڑنے کی صورت میں اس کی قضاء واجب نہیں ہوتی۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1