ہر وہ قرض جو نفع لائے سود ہے
سوال: کسی کو اس شرط پر قرض دینے کا کیا حکم ہے کہ وہ اس کو متعین مدت میں قرض واپس کر دے، پھر اس کو بھی اتنی ہی مقدار اور اتنی ہی مدت کے لیے قرض دے۔ کیا یہ اس حدیث میں داخل ہے کہ ”ہر وہ قرض جونف لائے سود ہے۔“ یہ ذہن میں رہے کہ زیادہ طلب کرنے کی شرط نہیں لگائی گئی۔
جواب: یہ قرض جائز نہیں کیونکہ یہ معاملہ قرض دینے والے کو اتنا ہی قرض دینے کی شرط پر مشتمل ہے جو ایک بیع میں دو بیعوں کے حکم میں ہے، نیز اس میں محض قرض کی بنیاد پر ایک زائد فائدہ لینے کی شرط بھی ہے کہ وہ بھی اس کو اتنا ہی قرض دے۔ علما کا اجماع ہے کہ ہر وہ قرض جو زائد فائدے کو متضمن ہو یا اس پر اتفاق کر لیا جائے وہ سود ہے۔
تاہم یہ حدیث: ”ہر وہ قرض جو نفع لائے وہ سود ہے۔“ ضعیف ہے۔ لیکن صحابہ کرام کی ایک جماعت سے اس حدیث کے معنی پر دلالت کرنے والے اقوال ملتے ہیں۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 294/19]