نظر بد کا حقیقت کے ساتھ ثابت ہونا اور شرک کا شبہ
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 204

سوال

نظر بد لگتی ہے یا نہیں؟ تفصیل سے جواب دیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام على رسول الله، أما بعد!

نظر بد کا ثبوت احادیث سے

◄ نظر بد بالکل لگتی ہے اور اس کا ثبوت صحیح احادیث میں موجود ہے۔
◄ صحاح ستہ اور مشکوٰۃ وغیرہ میں ایک واقعہ ذکر ہوا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں ایک آدمی کو غیر مسلم کی نظر لگی اور اسے سخت تکلیف پہنچی۔
◄ آپ ﷺ نے حکم دیا کہ وہ شخص غسل کرے اور اس کا پانی متاثرہ شخص پر ڈالا جائے، جب ایسا کیا گیا تو وہ صحت یاب ہوگیا۔

نظر بد کو شرک سمجھنے کا غلط تصور

◄ نفع و نقصان یقیناً اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، لیکن نظر بد کو شرک قرار دینا غلط ہے۔
◄ حقیقت یہ ہے کہ یہ دنیا عالمِ اسباب ہے جہاں ہر کام کے لیے محنت اور جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
◄ رزق کی مثال دیکھیں:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَمَا مِن دَآبَّةٍ فِى ٱلْأَرْ‌ضِ إِلَّا عَلَى ٱللَّهِ رِ‌زْقُهَا﴾ (ھود: ١٦)
’’زمین پر کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمہ نہ ہو۔‘‘

◄ لیکن اس کے باوجود انسان کو حکم دیا گیا ہے کہ رزق کے حصول کے لیے محنت کرے اور اسباب اختیار کرے۔

اسباب اور نتائج کا تعلق

◄ نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے، لیکن اسباب اختیار نہ کرنے والا قصوروار ہے۔
◄ جب انسان اسباب اختیار کرتا ہے اور نتیجہ حاصل ہوتا ہے تو یہ اس کی کوشش کا سبب کہلاتا ہے۔
◄ اس کا مطلب یہ نہیں کہ (نعوذ باللہ) اللہ رازق نہیں رہا، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی نے اسباب کو رزق کا ذریعہ بنایا۔
◄ اگر اللہ تعالیٰ اسباب سے اثر ختم کردے تو وہ بیکار ہوجاتے ہیں۔
◄ بالکل اسی طرح نفع و نقصان بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن دنیا میں ان کے اسباب بھی اللہ نے پیدا کیے ہیں۔

قاتل اور نظر بد کی مثال

◄ اگر کوئی انسان کسی کو قتل کرتا ہے تو اس کا نتیجہ موت نکلتا ہے، حالانکہ حقیقی طور پر زندگی اور موت دینے والا اللہ ہے۔
◄ اگر نظر بد کو شرک کہا جائے تو پھر قاتل بھی مجرم نہ ہوگا کیونکہ ‘‘مارنے والی ذات تو اللہ ہے’’۔
◄ لیکن دنیا بھر میں قاتل کو قاتل ہی کہا جاتا ہے اور اسے سزا بھی دی جاتی ہے۔
◄ لہٰذا یہ سمجھنا درست ہے کہ انسان اسباب اختیار کرتا ہے، جبکہ نتیجہ اللہ کی مشیت سے ہوتا ہے۔

اللہ کا قانونِ اسباب

◄ دنیا کو اللہ تعالیٰ نے عالمِ اسباب بنایا اور قوانین مقرر فرمائے:

❀ جو زہر کھائے گا وہ مرے گا۔
❀ جو دوا استعمال کرے گا اسے صحت ملے گی۔
❀ جو گولی مارے گا تو اگر اللہ نے چاہا تو وہ مرے گا۔

◄ لیکن کبھی زہر کھانے والا یا گولی لگنے والا بچ بھی جاتا ہے کیونکہ اصل فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

نظر بد اور گناہ

◄ نظر بد بھی اللہ تعالیٰ نے نقصان کا سبب بنایا ہے۔
◄ اگر حسد یا بغض کی وجہ سے نظر لگائی گئی تو نظر لگانے والا گناہگار ہوگا، چاہے آگے اثر ظاہر ہو یا نہ ہو۔
◄ لیکن اگر غیر ارادی طور پر یا محض کسی چیز کو پسند کرنے کی وجہ سے نظر لگ گئی تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔
◄ اسی لیے حدیث میں آیا ہے کہ انسان اپنے مال، متاع اور اولاد پر بھی نظر لگالیتا ہے۔
◄ ہمیں تعلیم دی گئی ہے کہ جب کوئی چیز اچھی لگے تو یہ الفاظ کہیں:
ماشاء الله لاقوة الا بالله بارك الله فيها
ان شاء اللہ نظر نہیں لگے گی۔

سحر کی طرح نظر بد

◄ جادو بھی اللہ تعالیٰ نے نقصان کا سبب بنایا ہے۔
◄ یہودیوں نے رسول اللہ ﷺ پر جادو کیا جس سے آپ ﷺ کو کچھ عرصہ جسمانی تکلیف رہی۔
◄ لیکن چونکہ یہ سبب اختیار کیا گیا تھا، اس لیے یہودی شدید گناہ کے مرتکب ہوئے۔
◄ قرآن مجید میں فرمایا گیا:

﴿وَمَا هُم بِضَارِّ‌ينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ﴾ (البقرۃ: ۱۰۲)
’’وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر اللہ کے اذن سے۔‘‘

◄ البتہ جادو کرنے والا گناہ سے نہیں بچ سکتا۔

خلاصہ کلام

◄ نظر بد اور دیگر اسباب اللہ کے پیدا کردہ ہیں۔
◄ جو شخص ان اسباب کو اختیار کرتا ہے وہ گناہگار لکھا جاتا ہے، چاہے نقصان ظاہر ہو یا نہ ہو۔
◄ نظر بد کو شرک کہنا درست نہیں۔
◄ اگر یہ منطق مان لی جائے کہ چونکہ ممیت اللہ ہے اس لیے قاتل کو مجرم نہ کہا جائے، تو پھر دنیا میں کوئی جرم جرم نہ رہے گا اور کوئی بھی گناہگار نہ ہوگا۔
◄ اصل حقیقت یہی ہے کہ انسان سبب اختیار کرتا ہے لیکن نتیجہ اللہ کی مشیت سے نکلتا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے