بچوں کو نصیحتوں پر مشتمل چالیس صحیح احادیث
تحریر: ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی، کتاب کا پی ڈی ایف لنک

إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:

ایمان، اسلام اور احسان کا خیال رکھیں

قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً
(2-البقرة: 208)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے لوگوں! جو ایمان لائے ہو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: وَأَنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ‎ ﴿١٩٥﴾
(2-البقرة: 195)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھ ہلاکت کے کام میں نہ ڈالو اور تم نیکی کرو، یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔“

حدیث 1

وعن ابي هريرة قال: كان النبى صلى الله عليه وسلم بارزا يوما للناس فاتاه جبريل فقال: ما الايمان؟ قال: الايمان ان تؤمن بالله وملائكته وكتبه ولقائه ورسله وتؤمن بالبعث. قال: ما الاسلام؟ قال: الاسلام ان تعبد الله ولا تشرك به وتقيم الصلاة وتؤدي الزكاة المفروضة وتصوم رمضان. قال: ما الاحسان؟ قال: ان تعبد الله كانك تراه فان لم تكن تراه فانه يراك. قال: متى الساعة؟ قال: ما المسؤول عنها باعلم من السائل وساخبرك عن اشراطها: اذا ولدت الامة ربها واذا تطاول رعاة الابل البهم فى البنيان فى خمس لا يعلمهن الا الله. ثم تلا النبى صلى الله عليه وسلم ﴿إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ﴾ الاية (31-لقمان: 34) ثم ادبر فقال: ردوه فلم يروا شيئا فقال: هذا جبريل جاء يعلم الناس دينهم
(صحیح بخاری، رقم: 50)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم لوگوں کے سامنے تشریف فرما تھے کہ اچانک ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھنے لگا، ایمان کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں پر اور روز حشر اللہ کے حضور پیش ہونے پر، اور اللہ کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور قیامت کا یقین کرو۔“ اس نے مزید سوال کیا: اسلام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اسلام یہ ہے کہ تم محض اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔ نماز ٹھیک طور پر ادا کرو اور فرض زکاۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔“ پھر اس نے پوچھا: احسان کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو، تو وہ تو تمہیں دیکھ رہا ہے۔“ اس نے کہا: قیامت کب برپا ہوگی؟ آپ نے فرمایا: ”جس سے سوال کیا گیا ہے وہ بھی سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، البتہ میں تمہیں قیامت برپا ہونے کی کچھ نشانیاں بتاتا ہوں، جب لونڈی اپنی مالکہ کو جنے۔ گی اور جب اونٹوں کے غیر معروف سیاہ فام چرواہے فلک بوس عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے پر بازی لے جائیں گے تو قیامت قریب ہوگی۔ دراصل قیامت ان پانچ باتوں میں سے ہے جن کو اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”بے شک اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے۔“ اس کے بعد وہ شخص واپس چلا گیا، تو آپ نے فرمایا: ”اسے میرے پاس لاؤ۔“ چنانچہ لوگوں نے اسے تلاش کیا لیکن اس کا کوئی سراغ نہ ملا تو آپ نے فرمایا: ”یہ جبریل تھے جو لوگوں کو ان کا دین سکھانے آئے تھے۔“

اسلام کے بنیادی ارکان کی پہچان

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ ‎﴿٤٣﴾‏
(2-البقرة: 43)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ‎﴿١٨٣﴾
(2-البقرة: 183)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے لوگوں! جو ایمان لائے ہو! تم پر روزہ رکھنا اسی طرح فرض کیا گیا ہے جس طرح ان لوگوں پر فرض کیا گیا تھا جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔“
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ ‎﴿٩٧﴾
(3-آل عمران: 97)
❀ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اللہ نے ان لوگوں پر بیت اللہ کا حج فرض کیا ہے جو اس کی طرف سفر کرنے کی طاقت رکھتے ہوں۔“

حدیث 2

وعن ابن عمر عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: بني الاسلام على خمس: على ان يعبد الله ويكفر بما دونه واقام الصلاة وايتاء الزكاة وحج البيت وصوم رمضان
(صحیح مسلم، رقم: 112)
اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، اس پر کہ اللہ کی عبادت کی جائے اور اس کے سوا ہر کسی کی عبادت سے انکار کیا جائے، نماز قائم کرنے، زکوٰۃ دینے، بیت اللہ کا حج کرنے اور رمضان کے روزے رکھنے پر ہے۔“

درود وسلام کا تحفہ

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ‎﴿٥٦﴾
(33-الأحزاب: 56)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر صلوٰۃ بھیجتے ہیں، اے لوگوں! جو ایمان لائے ہو! اس پر صلوٰۃ بھیجو اور سلام بھیجو، خوب سلام بھیجنا۔“

حدیث 3

وعن عبد الرحمن بن ابي ليلى قال: لقيني كعب بن عجرة فقال: الا اهدي لك هدية سمعتها من النبى صلى الله عليه وسلم؟ فقلت: بلى فاهديها لي فقال: سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: يا رسول الله كيف الصلاة عليكم اهل البيت؟ فان الله قد علمنا كيف نسلم عليكم قال: قولوا: اللهم صل على محمد وعلى ال محمد كما صليت على ابراهيم وعلى ال ابراهيم انك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى ال محمد كما باركت على ابراهيم وعلى ال ابراهيم انك حميد مجيد
(صحیح بخاری، رقم: 3370)
”حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ میری حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کیا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، مجھے وہ تحفہ ضرور عنایت کریں۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا: ”اے اللہ کے رسول! ہم آپ پر اور آپ کے اہل بیت پر کس طرح درود بھیجا کریں؟ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر سلام بھیجنے کا طریقہ تو خود ہی سکھا دیا ہے۔“ آپ نے فرمایا: ”یوں کہا کرو، اے اللہ! حضرت محمد اور آپ کی آل پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے حضرت ابراہیم اور ان کی آل پر رحمت نازل فرمائی تھی۔ بلاشبہ تو خوبیوں والا، عظمت والا ہے، اور حضرت محمد اور آپ کی آل پر برکت نازل فرما جس طرح تو نے حضرت ابراہیم اور ان کی آل پر برکت نازل فرمائی تھی۔ بلاشبہ تو خوبیوں والا عظمت والا ہے۔“

علم حاصل کریں

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ
(35-فاطر: 28)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اللہ سے تو اس کے بندوں میں سے صرف جاننے والے ہی ڈرتے ہیں۔“
حدیث 4
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: طلب العلم فريضة على كل مسلم
(سنن ابن ماجه، رقم: 224، المشكاة، رقم: 218، محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے)
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔“

اللہ تعالیٰ دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے

قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ ‎﴿٥﴾‏
(11-هود: 5)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”وہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔ بے شک وہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے۔“

حدیث 5

وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان الله لا ينظر الى صوركم واموالكم ولكن ينظر الى قلوبكم واعمالكم
(صحیح مسلم، رقم: 6543)
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے اموال کی طرف نہیں دیکھتا، لیکن وہ تمہارے دلوں اور اعمال کی طرف دیکھتا ہے۔“

گناہ کیا ہے؟

قَالَ اللهُ تَعَالَى: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ ‎﴿٣٠﴾‏
(22-الحج: 30)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”لہٰذا تم بتوں کی گندگی سے بچو، اور جھوٹی بات سے بھی بچو۔“

حدیث 6

وعن النواس بن سمعان الانصاري قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن البر والاثم؟ فقال: البر حسن الخلق والاثم ما حاك فى صدرك وكرهت ان يطلع عليه الناس
(صحیح مسلم، رقم: 6516)
اور حضرت نواس بن سمعان انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: ”نیکی اچھا خلق ہے اور گناہ وہ ہے جو تمہارے دل میں کھٹکے اور تم ناپسند کرو کہ لوگوں کو اس کا پتہ چلے۔“

دوسروں کے عیبوں کو تلاش نہ کرو

حدیث 7

وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: اياكم والظن فان الظن اكذب الحديث ولا تحسسوا ولا تجسسوا ولا تنافسوا ولا تحاسدوا ولا تباغضوا ولا تدابروا وكونوا عباد الله اخوانا
(صحیح مسلم، رقم: 6536)
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بدگمانی سے دور رہو کیونکہ بدگمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے، دوسروں کے ظاہری عیب تلاش نہ کرو نہ دوسروں کے باطنی عیب ڈھونڈو، مال و دولت میں ایک دوسرے کے ساتھ مسابقت نہ کرو، ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، آپس میں بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو اور اللہ کے ایسے بندے بن کر رہو جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔“

غیبت کی سزا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ‎﴿١٢﴾
(49-الحجرات: 12)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے لوگوں! جو ایمان لائے ہو! بہت سے گمان سے بچو، یقیناً بعض گمان گناہ ہیں اور نہ جاسوسی کرو اور نہ تم میں سے کوئی دوسرے کی غیبت کرے، کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اپنے بھائی کا گوشت کھائے، جب کہ وہ مردہ ہو، سو تم اسے ناپسند کرتے ہو اور اللہ سے ڈرو، یقیناً اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔“

حدیث 8

وعن انس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لما عرج بي مررت بقوم لهم اظفار من نحاس يخمشون وجوههم وصدورهم فقلت: من هؤلاء يا جبريل؟ قال: هؤلاء الذين ياكلون لحوم الناس ويقعون فى اعراضهم
(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، رقم: 4878، سلسلة الصحيحة، رقم: 3)
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معراج کی رات میرا گزر ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ تو جبریل نے کہا، یہ وہ لوگ ہیں جو غیبت کر کے لوگوں کا گوشت کھاتے تھے اور ان کی عزتوں کو پامال کرتے تھے۔“

ترک تعلق مت کرو

قَالَ اللهُ تَعَالَى: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ ‎﴿٢٢﴾
(47-محمد: 22)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”پھر یقیناً تم قریب ہو کہ اگر تم حاکم بن جاؤ کہ زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتوں کو بالکل ہی قطع کر دو۔“

حدیث 9

وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تهجروا ولا تدابروا ولا تحسسوا ولا يبيع بعضكم على بيع بعض وكونوا عباد الله اخوانا
(صحیح مسلم، رقم: 6537)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دوسرے سے ترک تعلق مت کرو اور ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو، دوسروں کے عیب تلاش نہ کرو، تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اللہ کے ایسے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔“

زبان کی حفاظت کیجیے

حدیث 10

وعن عقبة بن عامر قال: قلت: يا رسول الله ما النجاة؟ قال: امسك عليك لسانك وليسعك بيتك وابك على خطيئتك
(سنن الترمذی، کتاب الزهد، رقم: 2406، سلسلة الصحيحة، رقم: 888)
اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ”نجات کیا ہے؟“ تو آپ نے فرمایا: ”اپنی زبان پر کنٹرول رکھیں، اپنے گھر میں رہو اور اپنے گناہوں پر روؤ۔“

اللہ عز وجل سے ڈرو

قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ‎﴿١٠٢﴾
(3-آل عمران: 102)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا بھی نہ مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔“
حدیث 11
وعن ابي ذر قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتق الله حيثما كنت واتبع السيئة الحسنة تمحها وخالق الناس بخلق حسن
(سنن الترمذی، کتاب البر والصلة، رقم: 1987۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔ )
اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جہاں بھی ہو اللہ سے ڈرو۔ برائی کے پیچھے نیکی کرو۔ نیکی برائی کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔“

بے مقصد بحث و تکرار سے اجتناب کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا ‎﴿٦٣﴾
(25-الفرقان: 63)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستگی وقار اور عاجزی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے بات کریں تو وہ کہتے ہیں سلام۔“

حدیث 12

وعن بلال بن الحارث المزني يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ان احدكم ليتكلم بالكلمة من رضوان الله ما يظن ان تبلغ ما بلغت فيكتب الله له بها رضوانه الى يوم يلقاه وان احدكم ليتكلم بالكلمة من سخط الله ما يظن ان تبلغ ما بلغت فيكتب الله عليه بها سخطه الى يوم يلقاه
(سنن الترمذی، کتاب الزهد، رقم: 2319، سنن ابن ماجة، رقم: 3969۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔ )
اور حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی رضا والی کوئی ایسی بات کہہ جاتا ہے اور اسے اس کی عظمت کا احساس تک نہیں ہوتا، اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ قیامت تک اس پر راضی ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کوئی آدمی اللہ تعالیٰ کی ناراضی والی کوئی بات کہہ جاتا ہے اور اسے اس کی سنگینی کا احساس تک نہیں ہوتا، مگر اس ایک بات کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس پر قیامت تک ناراض ہو جاتا ہے۔“

رب کی رضا والد کی رضا میں ہے

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا
(29-العنكبوت: 8)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور ہم نے انسان کو اپنے والدین سے نیک سلوک کرنے کی وصیت کی۔“
وعن عبد الله بن عمرو عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: رضا الرب فى رضا الوالد وسخط الرب فى سخط الوالد
(سنن الترمذی، کتاب البر والصلة، رقم: 1899، سلسلة الصحيحة، رقم: 516)
”اور حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور رب کا غصہ والد کے غصہ میں ہے۔“

مسلمانوں کی عزت کی حفاظت کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ‎﴿١٠﴾‏
(49-الحجرات: 10)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”مومن تو بھائی ہی ہیں، پس اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ۔“

حدیث 14

وعن ابي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: المؤمن مراة المؤمن والمؤمن اخو المؤمن يكف عليه ضيعته ويحوطه من ورائه
(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، رقم: 4918، سلسلة الصحيحة، رقم: 926)
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن مومن کا آئینہ ہے اور مومن مومن کا بھائی ہے۔ اس کے مال کا نقصان ہوتا ہو تو بچاؤ کرتا ہے اور اس کی غیر موجودگی میں اس کی عزت کی حفاظت کرتا ہے۔“

ایک دوسرے کے لیے آسانی پیدا کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ
(2-البقرة: 185)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے اور وہ تمہارے لیے تنگی نہیں چاہتا۔“

حدیث 15

وعن انس بن مالك عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: يسروا ولا تعسروا وبشروا ولا تنفروا
(صحیح بخاری، رقم: 69)
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دین میں آسانی کرو تنگی نہ کرو اور لوگوں کو خوشخبری سناؤ، انہیں ڈرا ڈرا کر متنفر نہ کرو۔“

شرک سے اجتناب

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا ‎﴿٤٨﴾‏
(4-النساء: 48)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”بے شک اللہ یہ گناہ نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور وہ اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دیتا ہے۔ اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا، اس نے جھوٹ گھڑا اور بڑے گناہ کا کام کیا۔“
وعن ابي ذر عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: اتاني جبريل فبشرني انه من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت: وان سرق وان زنى؟ قال: وان سرق وان زنى
(صحیح بخاری، رقم: 7487)
اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور مجھے خوشخبری دی کہ جو شخص اس حالت میں فوت ہو جائے کہ وہ کسی کو اللہ کے ساتھ شریک نہیں ٹھہراتا تھا تو وہ جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا، اگرچہ وہ چوری اور زنا کا مرتکب ہو؟ آپ نے فرمایا: اگرچہ چوری اور زنا کا مرتکب ہو۔“

اچھی بات کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى:وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا
(2-البقرة:83)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور لوگوں سے اچھی بات کہو۔“

حدیث 17

وعن ابي هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من كان يؤمن بالله واليوم الاخر فليكرم ضيفه ومن كان يؤمن بالله واليوم الاخر فليصل رحمه ومن كان يؤمن بالله واليوم الاخر فليقل خيرا او ليصمت
(صحیح بخاری، رقم: 6138)
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ پر ایمان اور قیامت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ مہمان کی عزت کرے اور جو اللہ پر ایمان اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے اور جو اللہ پر ایمان اور قیامت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کرے یا پھر خاموش رہے۔“

دین اسلام کی سمجھ بوجھ حاصل کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا كَافَّةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ‎﴿١٢٢﴾‏
(9-التوبة: 122)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”تو ہر فرقے میں سے ایک گروہ دین میں سمجھ حاصل کرنے کے لیے کیوں نہ نکلا، تاکہ وہ جب اپنے قبیلے میں واپس جائیں تو انہیں خبردار کریں، تاکہ وہ پیچھے والے بھی اللہ سے ڈریں۔“

حدیث 18

وعن معاوية خطيبا يقول: سمعت النبى صلى الله عليه وسلم يقول: من يرد الله به خيرا يفقهه فى الدين وانما انا قاسم والله يعطي ولن تزال هذه الامة قائمة على امر الله لا يضرهم من خالفهم حتى ياتي امر الله
(صحیح بخاری، رقم: 71)
اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے دوران خطبہ میں کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عنایت کر دیتا ہے اور میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور دینے والا تو اللہ ہی ہے اور اسلام کی یہ جماعت ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گی، جو ان کا مخالف ہوگا انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم، یعنی قیامت آجائے۔“

بدعت سے اجتناب

قَالَ اللهُ تَعَالَى: قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا ‎﴿١٠٣﴾‏ الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ‎﴿١٠٤﴾‏
(18-الكهف: 103,104)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”کہیے: کیا ہم تمہیں اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ خسارہ پانے والے بتائیں؟ جن کی سعی دنیاوی زندگی میں اکارت گئی، جب کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یقیناً وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔“

حدیث 19

وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من احدث فى امرنا هذا ما ليس فيه فهو رد
(صحیح بخاری، رقم: 2697)
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی رسم پیدا کی جو اس میں نہیں تھی تو وہ مردود ہوگی۔“

ذکر الہی

قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا ‎﴿٤١﴾‏
(33-الأحزاب: 41)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! اللہ کو یاد کرو، بہت یاد کرنا۔“

حدیث 20

وعن ابي هريرة قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: كلمتان حبيبتان الى الرحمن خفيفتان على اللسان ثقيلتان فى الميزان: سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم
(صحیح بخاری، رقم: 7563)
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو کلمے ایسے ہیں جو رحمان کو بہت پسند ہیں، زبان پر بڑے ہلکے پھلکے لیکن قیامت کے دن ترازو میں بہت بھاری ہوں گے۔ وہ یہ ہیں سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم پاک ہے اللہ اپنی حمد کے ساتھ، پاک ہے اللہ جو بہت عظمت والا ہے۔“

اپنے بھائی کے لیے وہ پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو

حدیث 21

وعن انس عن النبى صلى الله عليه وسلم وعن حسين المعلم قال: حدثنا قتادة عن انس عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: لا يؤمن احدكم حتى يحب لاخيه ما يحب لنفسه
(صحیح بخاری، رقم: 13)
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔“

مسلمان کو گالی دینا فسق اور لڑنا کفر ہے

حدیث 22

وعن ابي وائل عن المرجية فقال: حدثني عبد الله: ان النبى صلى الله عليه وسلم قال: سباب المسلم فسوق وقتاله كفر
(صحیح بخاری، رقم: 48۔ )
اور حضرت ابو وائل رضی اللہ عنہ سے مرجیہ کے متعلق دریافت کیا کہ ان کا عقیدہ ہے کہ گناہ سے آدمی فاسق نہیں ہوتا انہوں نے اس کے جواب میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت پیش کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے لڑنا کفر ہے۔“

لوگوں کے مسائل حل کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا ۖ فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَىٰ فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّىٰ تَفِيءَ إِلَىٰ أَمْرِ اللَّهِ ۚ فَإِن فَاءَتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا ۖ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ‎﴿٩﴾‏
(49-الحجرات: 9)
اربعین نصیحة الاطفال 33 اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور اگر ایمان والوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو دونوں کے درمیان صلح کرا دو، پھر اگر دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو اس گروہ سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے، پھر اگر وہ پلٹ آئے تو دونوں کے درمیان انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“

حدیث 23

وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من نفس عن مؤمن كربة من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة ومن يسر على معسر يسر الله عليه فى الدنيا والاخرة ومن ستر مسلما ستره الله فى الدنيا والاخرة والله فى عون العبد ما كان العبد فى عون اخيه ومن سلك طريقا يلتمس فيه علما سهل الله له به طريقا الى الجنة وما اجتمع قوم فى بيت من بيوت الله يتلون كتاب الله ويتدارسونه بينهم الا نزلت عليهم السكينة وغشيتهم الرحمة وحفتهم الملائكة وذكرهم الله فيمن عنده ومن بطأ به عمله لم يسرع به نسبه
(صحیح مسلم، رقم: 6853۔ )
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا۔ اور جس شخص نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا و آخرت میں آسانی پیدا کرے گا۔ اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔ اور جو شخص اس راستے پر چلتا ہے جس میں وہ علم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے۔ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں لوگوں کا کوئی گروہ اکٹھا نہیں ہوتا، وہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کا درس و تدریس کرتے ہیں مگر ان پر سکینت اطمینان و سکون قلب کا نزول ہوتا ہے اور اللہ کی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کو اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے مقربین میں جو اس کے پاس ہوتے ہیں ان کا ذکر کرتا ہے۔ اور جس کے عمل نے اسے خیر کے حصول میں پیچھے رکھا، اس کا نسب اسے تیز نہیں کر سکتا۔“

مسلمانوں کے خلاف ہتھیار نہ اٹھائیں

حدیث 24

وعن عبد الله بن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من حمل علينا السلاح فليس منا
(صحیح بخاری، رقم: 7070۔ )
اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ہمارے خلاف ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے۔“

والدین کی نافرمانی نہ کریں

قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ‎﴿٢٣﴾
(17-الإسراء: 23)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اگر ان دونوں میں سے ایک یا دونوں تیرے ہاں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہہ اور انہیں مت جھڑک، اور ان سے نرم لہجے میں ادب و احترام سے بات کر۔“

حدیث 25

وعن المغيرة بن شعبة عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ان الله حرم عليكم عقوق الامهات ومنعا وهات ووأد البنات وكره لكم قيل وقال وكثرة السؤال واضاعة المال
(صحیح بخاری، رقم: 5975۔ )
اور حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی، ناحق مطالبات اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا حرام قرار دیا ہے، نیز فضول باتوں، کثرت سوال اور مال کی بربادی کو بھی ناپسند کیا ہے۔“

صدقہ و خیرات کریں

قَالَ اللهُ تَعَالَى: الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُم بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ‎﴿٢٧٤﴾‏
(2-البقرة: 274)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”جو لوگ اپنے مال خرچ کرتے ہیں رات اور دن میں، چھپا کر اور ظاہر، ان کے رب کے ہاں ان کے لیے اجر ہے، نہ انہیں کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔“

حدیث 26

وعن ابي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما نقصت صدقة من مال وما زاد الله عبدا بعفو الا عزا وما تواضع احد لله الا رفعه الله
(سنن ابو داؤد، کتاب النکاح، رقم: 2140، مستدرک حاکم: 187/2، الارواء، رقم: 1698 حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ )
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقے نے مال میں کبھی کوئی کمی نہیں کی اور معاف کرنے سے اللہ تعالیٰ بندے کو عزت ہی میں بڑھاتا ہے اور کوئی شخص صرف اور صرف اللہ کی خاطر تواضع انکسار اختیار نہیں کرتا مگر اللہ تعالیٰ اس کا مقام بلند کر دیتا ہے۔“

اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ نہ کریں

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ۚ لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ‎﴿٣٧﴾‏
(41-فصلت: 37)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو اور اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا، اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔“

حدیث 27

وعن قيس بن سعد قال: اتيت الحيرة فرايتهم يسجدون لمرزبان لهم فقلت: رسول الله صلى الله عليه وسلم احق ان يسجد له قال: فاتيت النبى صلى الله عليه وسلم فقلت: اني اتيت الحيرة فرايتهم يسجدون لمرزبان لهم فانت يا رسول الله احق ان نسجد لك قال: ارايت لو مررت بقبري اكنت تسجد له؟ قال: قلت: لا قال: فلا تفعلوا لو كنت آمرا احدا ان يسجد لاحد لامرت النساء ان يسجدن لازواجهن لما جعل الله لهم عليهن من الحق
(صحیح مسلم، رقم: 6592۔ )
اور حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہ حیرہ گئے، وہاں لوگوں کو دیکھا کہ وہ اپنے بادشاہ کو سجدہ کرتے تھے، واپس آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ اس سے زیادہ سجدے کے مستحق ہیں، آپ نے فرمایا: ”اگر تو میری قبر کے پاس سے گزرتا تو کیا اسے سجدہ کرتا؟“ عرض کیا نہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر ایسا نہ کرو، میں اگر کسی کو سجدہ کا حکم دیتا تو بیوی کو خاوند کے لیے اس کے حق کی وجہ سے سجدہ کا حکم دیتا۔“

لوگوں پر رحم کرنے کی ترغیب

حدیث 28

وعن جرير بن عبد الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من لا يرحم الناس لا يرحمه الله عز وجل
(صحیح مسلم، رقم: 6030۔ )
اور حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عز وجل اس پر رحم نہیں کرتا۔“

حسد اور بغض سے اجتناب کرنے کا بیان

حدیث 29

وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تحاسدوا ولا تناجشوا ولا تباغضوا ولا تدابروا ولا يبع بعضكم على بيع بعض وكونوا عباد الله اخوانا المسلم اخو المسلم لا يظلمه ولا يخذله ولا يحقره التقوى هنا ويشير الى صدره ثلاث مرار بحسب امرئ من الشر ان يحقر اخاه المسلم كل المسلم على المسلم حرام دمه وماله وعرضه
(صحیح مسلم، رقم: 6541 )
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ایک دوسرے سے حسد نہ کرو، ایک دوسرے کے لیے دھوکے سے قیمتیں نہ بڑھاؤ ، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے منہ نہ پھیر وہ تم میں سے کوئی دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرے اور اللہ کے بندے بن جاؤ جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ مسلمان (دوسرے ) مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے۔ تقوی یہاں ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کیا، (پھر فرمایا) کسی آدمی کے برے ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے، ہر مسلمان پر (دوسرے ) مسلمان کا خون و مال اور عزت حرام ہے ۔“

نیکی کی ترغیب دینے کی فضیلت

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَأَنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ‎﴿١٩٥﴾‏
(2-البقرة: 195)
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ”اور تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھ ہلاکت کے کام میں نہ ڈالو اور تم نیکی کرو، یقینا اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔“

حيث 30

وعن أبى مسعود الأنصاري . رجل إلى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: إني أبدع بي فاحملني ، فقال: ما عندي فقال رجل: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم أنا أدله على من يحمله، فقال رسول الله: من دل على خير فله مثل أجر فاعله
(صحیح مسلم، رقم: 4899)
اور حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ”کہ ایک شخص نبی سی کی خدمت میں آیا اور عرض کی اللہ کے رسول ! میرا سواری کا جانور ضائع ہو گیا ہے۔ آپ مجھے سواری مہیا کر دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس سواری نہیں ہے۔ ایک شخص نے عرض کی: اللہ کے رسول ! میں اس کو ایسا شخص جتاتا ہوں جو اسے سواری کا جانور مہیا کر دے گا۔ آپ نے فرمایا: جس شخص نے کسی نیکی کا پت بتایا، اس کے لیے (بھی ) نیکی کرنے والے کے جیسا اجر ہے ۔“

چھوٹوں پر شفقت کرنے کا بیان

حدیث 31

وعن عبد الله بن عمرو يرويه قال ابن السرح عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من لم يرحم صغيرنا ويعرف حق كبيرنا فليس منا
(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، رقم: 4943۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔ )
اور حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا حق نہ پہچانے وہ ہم میں سے نہیں۔“

ہر نیکی صدقہ ہے

حدیث 32

وعن جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہ عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: كل معروف صدقة
(صحیح بخاری، رقم: 6021۔ )
اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”ہر اچھا کام اور اچھی بات صدقہ ہے۔“

اخلاص نیت

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ
(98-البينة: 5)

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور انہیں اس کے سوا حکم نہیں دیا گیا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں، اس حال میں کہ اس کے لیے دین کو خالص کرنے والے۔“

حدیث 33

وعن علقمة بن وقاص الليثي يقول: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه على المنبر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: انما الاعمال بالنيات وانما لكل امرئ ما نوى فمن كانت هجرته الى دنيا يصيبها او الى امرأة ينكحها فهجرته الى ما هاجر اليه
(صحیح بخاری، کتاب بدء الوحی، رقم: 1۔ )
اور حضرت علقمہ بن وقاص لیثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو منبر پر یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: ”اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کو اس کی نیت ہی کے مطابق پھل ملے گا، پھر جس شخص نے دنیا کمانے یا کسی عورت سے شادی رچانے کے لیے وطن چھوڑا تو اس کی ہجرت اسی کام کے لیے ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔“

غصہ نہ کرو

حدیث 34

وعن ابي هريرة ان رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم اوصني قال: لا تغضب فردد مرارا قال: لا تغضب
(صحیح بخاری، رقم: 6116۔ )
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، آپ مجھے کوئی وصیت کریں۔ آپ نے فرمایا: ”غصہ نہ کیا کر۔“ اس نے بار بار اپنے سوال کو دہرایا لیکن آپ یہی جواب دیتے رہے۔ ”غصہ نہ کیا کر۔“

قرآن و سنت کی تعلیم دیں

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ‎﴿١٧﴾
(54-القمر: 17)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اور بلا شبہ یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا، تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟“

حدیث 35

وعن عثمان وعن النبى صلى الله عليه وسلم قال: خيركم من تعلم القرآن وعلمه قال: واقرأ ابو عبد الرحمن فى امرة عثمان حتى كان الحجاج قال: وذاك الذى اقعدني مقعدي هذا
(صحیح بخاری، رقم: 5027۔ )
اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھائے۔“ سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ حضرت ابو عبدالرحمن سلمی نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت سے لے کر حجاج بن یوسف کے زمانہ امارت تک لوگوں کو قرآن کی تعلیم دی۔ وہ کہا کرتے تھے، یہی حدیث ہے جس نے مجھے اس جگہ تعلیم قرآن کے لیے بٹھا رکھا ہے۔“

نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھنا

حدیث 36

وعن ابي ذر قال: قال لي النبى صلى الله عليه وسلم: لا تحقرن من المعروف شيئا ولو ان تلقى اخاك بوجه طلق
(صحیح مسلم، رقم: 6690۔ )
اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”نیکی میں کسی چیز کو حقیر نہ سمجھو، چاہے یہی ہو کہ تم اپنے مسلمان بھائی کو کھلتے ہوئے چہرے سے ملو۔“

نرمی اختیار کریں

حدیث 37

وعن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يا عائشة ان الله رفيق يحب الرفق ويعطي على الرفق ما لا يعطي على العنف وما لا يعطي على ما سواه
(صحیح مسلم، رقم: 6601۔ )
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! اللہ تعالیٰ نرمی کرنے والا ہے اور نرمی کو پسند فرماتا ہے اور نرمی کی بنا پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے جو درشت مزاجی کی بنا پر عطا نہیں فرماتا، وہ اس کے علاوہ کسی بھی اور بات پر اتنا عطا نہیں فرماتا۔“

تنہائی میں بھی حرام کردہ کاموں سے اجتناب کرنا۔

قال الله تعالى: يا أيها الذين آمنوا لم تقولون ما لا تفعلون ‎﴿٢﴾‏ كبر مقتا عند الله أن تقولوا ما لا تفعلون ‎﴿٣﴾‏
(61-الصف: 2,3)
❀ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! کیوں کہتے ہو جو تم نہیں کرتے۔ اللہ کے نزدیک ناراض ہونے کے اعتبار سے بڑی بات ہے کہ تم وہ کہو جو تم نہیں کرتے۔“

حدیث 38

وعن ثوبان عن النبى صلى الله عليه وسلم انه قال: لاعلمن اقواما من امتي ياتون يوم القيامة بحسنات امثال جبال تهامة بيضا فيجعلها الله عز وجل هباء منثورا قال ثوبان: يا رسول الله صفهم لنا جلهم لنا ان لا نكون منهم ونحن لا نعلم قال: اما انهم اخوانكم ومن جلدتكم وياخذون من الليل كما تاخذون ولكنهم اقوام اذا خلوا بمحارم الله انتهكوها
(سنن ابن ماجه، کتاب الزهد، رقم: 4245۔ سلسلة الصحيحة، رقم: 505۔ )
اور حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنی امت کے ان افراد کو ضرور پہچان لوں گا جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں جیسی سفید روشنی نیکیاں لے کر حاضر ہوں گے تو اللہ عز وجل ان نیکیوں کو بکھرے ہوئے غبار میں تبدیل کر دے گا۔“ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کی صفات بیان فرما دیجیے۔ ان کی خرابیوں کو ہم کے لیے واضح کر دیجیے۔ ایسا نہ ہو کہ ہم ان میں شامل ہو جائیں اور ہمیں پتا بھی نہ چلے۔ آپ نے فرمایا: ”سنو! وہ تمہارے بھائی ہوں گے، تمہارے کنبے اور قبیلے کے ہوں گے، جیسے تم راتوں کو عبادت کرتے ہو، وہ بھی عبادت کریں گے، لیکن یہ لوگ جب تنہائی میں ہوں گے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حرام کردہ کاموں کا ارتکاب کرنے لگیں گے۔“

فحش گفتگو سے پرہیز کرنا

حدیث 39

وعن عبد الله بن عمرو قال: لم يكن النبى صلى الله عليه وسلم فاحشا ولا متفحشا وكان يقول: ان من خياركم احسنكم اخلاقا
(صحیح بخاری، رقم: 3559۔ )
اور حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو فحش گو تھے اور نہ بدزبان ہی تھے بلکہ آپ فرمایا کرتے تھے: ”بلاشبہ تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہو۔“

سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق عمل کرنے کا بیان

قَالَ اللهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ‎﴿٣٣﴾‏
(47-محمد: 33)
اربعین نصیحة الاطفال
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا حکم مانو اور اس رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال باطل مت کرو۔“

حدیث 40

وعن انس بن مالك يقول: جاء ثلاثة رهط الى بيوت ازواج النبى صلى الله عليه وسلم يسالون عن عبادة النبى فلما اخبروا كأنهم تقالوها فقالوا: واين نحن من النبى صلى الله عليه وسلم قد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر فقال احدهم: اما انا فاني اصلي الليل ابدا وقال اخر: انا اصوم الدهر ولا افطر وقال اخر: انا اعتزل النساء فلا اتزوج ابدا فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم اليهم فقال: انتم الذين قلتم كذا وكذا اما والله اني لاخشاكم لله واتقاكم له لكني اصوم وافطر واصلي وارقد واتزوج النساء فمن رغب عن سنتي فليس مني

(صحیح بخاری، رقم: 5063۔ )
اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ تین آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آئے تاکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے متعلق معلومات حاصل کریں۔ جب انہیں اس کی خبر دی گئی تو انہوں نے اسے کم خیال کیا، کہنے لگے کہ ہمارا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت سے کیا مقابلہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کے تو اگلے پچھلے گناہ بخش دیے ہیں، چنانچہ ان میں سے ایک نے کہا: میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھتا رہوں گا۔ دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور افطار نہیں کروں گا۔ تیسرے نے کہا: میں عورتوں سے علیحدگی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا: ”کیا تم وہ لوگ ہو جنہوں نے یہ یہ باتیں کہیں؟ سنو واللہ! میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کا تقویٰ رکھنے والا ہوں، لیکن میں روزہ رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، پس جو میری سنت سے منہ موڑے وہ مجھ سے نہیں ہے۔“
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1