نشہ آور اشیا کی حر مت کے دلائل
منشیات خبیث اور نا پاک چیزیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تمام بندوں پر نا پاک چیزیں حرام کی ہیں اور پاک چیزوں کے سوا کچھ حلال نہیں کیا، جس طرح سورۃ مائدہ میں ہے:
«يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ ۖ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ» [المائدة: 4]
”تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا ہے؟ کہہ دے تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں۔“
اور سورۃ اعراف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا:
«وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ» [الأعراف: 157]
اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرنا اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرنا ہے۔
نیز امام ابو داود نے حضرت ام سلمہ سے روایت کی ہے:
”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نشہ آور اور مضمحل کر دینے والی چیز سے منع کیا ہے۔“ [ضعيف۔ سنن أبى داود، رقم الحديث 3686]
اور یہ ایک عام بات ہے کہ نشہ آور اشیا مضمحل کر دینے والی ہیں، نیز منشیات کے بہت زیادہ نقصانات اور اضرار ہیں۔
[اللجنة الدائمة: 500]