نزولِ عیسیٰ علیہ السلام کے قائلین سے کیے گئے سوالات اور ان کے جوابات
سوالات
➊ عیسیٰ علیہ السلام کا دوبارہ نزول نبی و رسول کی حیثیت سے ہوگا یا امتی کی حیثیت سے؟
➋ اگر عیسیٰ علیہ السلام امتی کی حیثیت سے آئیں گے تو کیا کسی امتی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ تمام اہلِ کتاب اور غیر مسلموں سے کہے کہ مجھ پر ایمان لاؤ؟
➌ قرآن میں جہاں سب انسانوں اور اہلِ کتاب کو اسلام کی دعوت دی گئی ہے، کیا وہاں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ایک امتی (عیسیٰ علیہ السلام) پر ایمان لائیں؟
➍ کیا قرآن و حدیث میں لکھا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کا نزول بطور امتی ہوگا؟ اگر انہیں ’’نبی‘‘ کے بجائے ’’امتی‘‘ مانا جائے تو کیا یہ ان کی نبوت کے انکار کے مترادف نہیں ہوگا؟ (کیونکہ قرآن مجید سورۂ مریم آیت 30 میں ہے: وَجَعَلَنِي نَبِيًّا)
➎ اگر عیسیٰ علیہ السلام نبی اور رسول کی حیثیت سے آئیں گے تو اس وقت آخری نبی وہ ہوں گے یا محمد ﷺ؟ کیا بعثتِ محمد ﷺ کے بعد کسی نبی یا رسول کی ضرورت باقی رہ گئی ہے؟
➏ اگر تمام انبیاء کے بعد آنے والی ہستی کو عیسیٰ علیہ السلام مانا جائے تو پھر محمد ﷺ کے فرمان:
«فَإِنِّیْ آخِرُ الْأَنْبِیَاء لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ»
(میں آخری نبی ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا)
کا کیا مفہوم ہوگا؟
➐ کیا عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا جانا، صدیوں وہاں رہنا اور پھر زمین پر اترنا اللہ کی نعمتوں میں سے ہے؟ اگر یہ نعمت ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جب عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی نعمتیں یاد دلائے گا، تو وہاں اس کا ذکر کیوں نہیں؟ کیا (نعوذ باللہ) اللہ نے اتنی بڑی نعمت کا ذکر کرنا بھول گئے ہیں یا پھر ایسا واقعہ ہوا ہی نہیں؟
سائل کی رائے: محمد ﷺ خاتم النبیین ہیں، آپ کے بعد نہ عیسیٰ علیہ السلام نبی کی حیثیت سے آئیں گے اور نہ امتی کی حیثیت سے۔ تمام انبیاء وفات پا چکے ہیں جن میں عیسیٰ علیہ السلام بھی شامل ہیں۔ نزولِ مسیح کا عقیدہ دراصل عیسائیوں کا ہے جو سازش کے تحت مسلمانوں میں پھیلایا گیا ہے۔
جوابات
➊ نزولِ عیسیٰ علیہ السلام نبی، رسول اور امتی کی حیثیت سے ہوگا
قرآن میں عیسیٰ علیہ السلام کی حیثیت واضح بیان ہوئی ہے:
◈ ﴿إِنَّمَا الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُولُ اللَّـهِ﴾ (النساء)
◈ ﴿مَّا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ﴾ (المائدۃ)
◈ ﴿قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّـهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا﴾ (مریم)
اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انبیاء سے عہد لیا کہ وہ بعد میں آنے والے رسول (محمد ﷺ) پر ایمان لائیں اور ان کی مدد کریں۔ (آل عمران 81-82)
لہٰذا نزول کے وقت عیسیٰ علیہ السلام نبی بھی ہوں گے اور محمد ﷺ کے امتی بھی۔
➋ امتی اور رسول دونوں حیثیتیں ایک ساتھ ممکن ہیں
سوال کہ "کیا امتی کو حق ہے کہ لوگوں سے کہے مجھ پر ایمان لاؤ؟” درست نہیں، کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام محض امتی نہیں بلکہ رسول بھی ہیں۔
مثالیں:
◈ ہارون علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام کے امتی بھی تھے اور رسول بھی۔
◈ لوط علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام کے امتی بھی تھے اور رسول بھی۔
اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام محمد ﷺ کے امتی بھی ہیں اور رسول بھی۔
➌ ➍ قرآن و حدیث میں وضاحت
یہ بات جواب نمبر (➊) اور (➋) میں بیان ہوچکی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام امتی بھی ہوں گے اور رسول بھی۔ اس سے ان کی نبوت کا انکار نہیں ہوتا۔
➎ آخری نبی محمد ﷺ ہی ہیں
عیسیٰ علیہ السلام کو نبوت محمد ﷺ سے پہلے ملی۔ وہ نزول کے وقت بھی نبی ہوں گے لیکن نئے سرے سے نبوت نہیں پائیں گے۔ اس لیے محمد ﷺ ہی خاتم النبیین ہیں۔
﴿وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ﴾ (الصف: 6)
نزول کا مقصد نئی شریعت لانا نہیں بلکہ نبی کریم ﷺ کی شریعت کی تصدیق اور فتنہ و فساد کا خاتمہ ہوگا۔
➏ "لا نبی بعدی” اور نزولِ عیسیٰ علیہ السلام میں کوئی تضاد نہیں
نبی کریم ﷺ کا فرمان:
«إِنَّه لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ» (بخاری، مسلم)
اور آپ کا فرمان:
«لَیُوشِکَنَّ اَنْ یَنْزِلَ فِیْکُمُ ابْنُ مَرْیَمَ حَکَمًا عَدْلاً» (بخاری، مسلم)
میں کوئی تضاد نہیں۔
کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام نئی نبوت کے ساتھ نہیں آئیں گے بلکہ پرانی نبوت کے ساتھ آئیں گے اور محمد ﷺ کی شریعت پر عمل کریں گے۔
➐ "نعمتوں کا ذکر نہ ہونا” کا اشکال
قرآن میں سب نعمتوں کا ذکر ایک ہی جگہ پر نہیں ہوتا۔ مثلاً:
◈ عیسیٰ علیہ السلام کی بغیر باپ کے ولادت کا ذکر بعض مواقع پر ہے، لیکن قیامت کے دن ان پر جو نعمتیں یاد دلائی جائیں گی وہاں یہ ذکر نہیں۔
◈ اسی طرح مریم علیہا السلام پر "اصطفاء علی العالمین” کا ذکر دوسری جگہ آیا ہے لیکن سورہ المائدہ میں نہیں۔
لہٰذا رفعِ عیسیٰ اور نزول کا ذکر ہر جگہ نہ ہونے سے اس کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔
◈ ﴿بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ﴾ (النساء)
◈ ﴿وَرَافِعُك إِلَیَّ﴾ (آل عمران)
احادیث بھی اس پر قطعی دلیل ہیں:
◈ «وَاللهِ لَیَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْیَمَ حَکَمًا عَادِلًا» (صحیح مسلم)
◈ «لاَ تَزَالُ طَائِفَة مِنْ أُمَّتِي یُقَاتِلُوْنَ… فَیَنْزِلُ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ» (صحیح مسلم)
خلاصہ
◈ محمد ﷺ خاتم النبیین ہیں اور آپ کے بعد کسی کو نئی نبوت و رسالت نہیں دی گئی اور نہ دی جائے گی۔
◈ عیسیٰ علیہ السلام نبی و رسول ہیں لیکن وہ محمد ﷺ کے بعد نزول فرمائیں گے، امتی کی حیثیت سے آپ ﷺ کی شریعت کے تابع ہوں گے۔
◈ نزولِ مسیح کا عقیدہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
◈ یہ کہنا کہ یہ عقیدہ "عیسائیوں کی سازش ہے” بالکل بے بنیاد ہے۔
مزید تفصیل کے لیے "شہادۃ القرآن” (حافظ محمد ابراہیم میر سیالکوٹی رحمہ اللہ) کا مطالعہ مفید ہوگا۔