نجاشی کے علاوہ غائبانہ جنازہ کی احادیث کا جواز اور ضرورت
ماخوذ : احکام و مسائل – جنازے کے مسائل، جلد 1، صفحہ 256

سوال

نجاشی کے غائبانہ جنازہ کے علاوہ دیگر صحابہ کرام یا مسلمانوں کے غائبانہ جنازہ کے حوالے فراہم کریں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ نجاشی رضی اللہ عنہ کے غائبانہ نمازِ جنازہ سے متعلق جو حدیث مروی ہے، وہ بالکل ثابت شدہ ہے۔
◈ یہ حدیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم دونوں میں موجود ہے، اور اسی حدیث سے غائبانہ نمازِ جنازہ کی مشروعیت و جواز بھی واضح ہوتی ہے۔

غائبانہ جنازہ کی مشروعیت کا اصول

◈ اگر نجاشی کے جنازے کی حدیث ثابت نہ ہوتی، یا اس حدیث سے غائبانہ نمازِ جنازہ کا جواز واضح نہ ہوتا، تو پھر مزید احادیث پیش کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی۔
◈ لیکن جب نجاشی رضی اللہ عنہ کی غائبانہ نمازِ جنازہ سے متعلق حدیث صحیح سند سے ثابت ہے اور اس سے غائبانہ نمازِ جنازہ کا جواز بھی صاف ظاہر ہوتا ہے، تو عمل کے لیے اسی ایک حدیث پر اکتفا کرنا کافی ہے۔

نتیجہ

◈ لہٰذا، اس کے بعد دیگر صحابہ کرام یا مسلمانوں کے غائبانہ جنازے کے حوالے پیش کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ نجاشی رضی اللہ عنہ کے غائبانہ نماز جنازہ سے مسئلہ پوری طرح واضح اور ثابت ہو چکا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1