نبی ﷺ یا کعبہ کی قسم کھانے کا شرعی حکم اور وضاحت
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

غیر اللہ کی قسم کھانے کا حکم اور نبی ﷺ یا کعبہ کی قسم کے متعلق شرعی موقف

سوال:

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، کعبہ، شرف یا ذمے کی قسم کھانا جائز ہے؟ اور یہ کہنے کا کیا حکم ہے کہ "یہ میرے ذمے ہے”؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کھانے کا حکم:

◈ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کھانا جائز نہیں ہے۔
◈ یہ شرک کی ایک قسم شمار ہوتی ہے۔
◈ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مخلوق ہیں، اور کسی مخلوق کی قسم کھانا شرک کے دائرے میں آتا ہے۔

کعبہ کی قسم کھانے کا حکم:

◈ کعبہ کی قسم کھانا بھی جائز نہیں ہے۔
◈ یہ بھی شرک کی ایک شکل ہے کیونکہ کعبہ بھی مخلوق ہے۔

شرف اور ذمے کی قسم کھانے کا حکم:

شرف یا ذمے کی قسم کھانا بھی جائز نہیں۔
◈ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللّٰهِ فَقَدْ کَفَرَ اَوْ اَشْرَك»
(جامع الترمذي، النذور والایمان، باب ما جاء فی ان من حلف بغیر الله فقد اشرك، حدیث: ۱۵۳۵)
’’جس کسی نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے کفر یا شرک کیا۔‘‘

◈ ایک اور روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ َمَنْ کَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّه أو ليصمتِ»
(صحیح البخاري، کتاب الأدب، باب من لم یرَ اکفار من قال ذلك متأوّلاً أو جاھلاً، حدیث: ۶۱۰۸، مسلم، کتاب الأیمان، باب النهي عن الحلف بغیر اللہ تعالیٰ، حدیث: ۱۶۴۶)
’’تم اپنے باپوں کی قسم نہ کھاؤ، جسے واقعی قسم کھانی ہو وہ صرف اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے۔‘‘

انسان کے یہ کہنے کا حکم: "یہ میرے ذمے ہے”

◈ جب انسان یہ کہتا ہے: "یہ بات میرے ذمے ہے” تو اس سے قسم یا حلف مراد نہیں ہوتا۔
◈ اس فقرے سے مراد عہد یا وعدہ ہوتا ہے۔
◈ یعنی وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ: *یہ میری ذمہ داری ہے اور میں اس کام کو پورا کروں گا۔*
◈ البتہ اگر کوئی شخص واقعی قسم کے طور پر "ذمے” کا لفظ استعمال کرے، تو وہ بھی غیر اللہ کی قسم کے زمرے میں آ کر ناجائز ہو جائے گی۔
◈ لیکن بظاہر اس جملے سے عام لوگوں کا ارادہ قسم کا نہیں بلکہ عہد کا ہوتا ہے۔
◈ "ذمے” کا لفظ عرف میں عہد کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1