نبی ﷺ کی قبر پر سلام کا صحیح مسنون طریقہ کیا ہے؟
ماخوذ : احکام و مسائل، عقائد کا بیان، جلد 1، صفحہ 64

سوال

سَلاَمٌ عِنْدَ قَبْرِ النَّبِیِّ ﷺ کا طریقہ کیا ہے اور کیا کوئی نص ہے؟ بعض لوگ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول پیش کرتے ہیں:

"اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ أَدَّیْتَ الْأَمَانَة وَنَصَحْتَ الْأُمَّة وَبَلَّغْتَ الرِّسَالَة فَجَزَاکَ اﷲُ اَفْضَلَ مَا جَزَا بِہٖ عَنْ اُمَّتِہٖ”

یا اس کے قریب مفہوم میں دیگر الفاظ۔ اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺ کی قبرِ مبارک کے پاس سلام عرض کرنے کا جو طریقہ ہے، وہ وہی ہے جو آپ ﷺ نے دیگر قبروں کے پاس سلام کہنے کا طریقہ خود اپنی امت کو سکھایا ہے۔ یعنی قبروں پر سلام کہنے کی جو عمومی سنت اور تعلیم ہے، وہی طریقہ قبرِ رسول ﷺ پر بھی اپنایا جائے۔

اگرچہ بعض حضرات حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول بطور دلیل پیش کرتے ہیں، جنہوں نے یہ الفاظ کہے:

"اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ أَدَّیْتَ الْأَمَانَة وَنَصَحْتَ الْأُمَّة وَبَلَّغْتَ الرِّسَالَة فَجَزَاکَ اﷲُ اَفْضَلَ مَا جَزَا بِہٖ عَنْ اُمَّتِہٖ”

یا اسی مفہوم کے دیگر الفاظ۔

تو ان کے اس عمل کو بطور دعا اور ادب کے طور پر لیا جائے گا، نہ کہ اسے نبی کریم ﷺ کی طرف سے مشروع (شرعی طور پر مقرر کردہ) طریقہ سمجھا جائے۔ اصل اصول یہی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی قبر پر سلام کہنے کا وہی عمومی طریقہ اپنایا جائے جو آپ ﷺ نے دیگر مسلمانوں کی قبروں کے لیے سکھایا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1