عیسائیوں کے دوسرے اعتراض کا مدلل جواب
سوال
نبی کریم ﷺ کا معراج کے موقع پر سینہ چاک کیا گیا جبکہ عیسیٰ علیہ السلام کا نہیں، اس سے نبی کریم ﷺ میں کوئی نقص یا غلطی ظاہر ہوتی ہے، جبکہ عیسیٰ علیہ السلام میں نہیں
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی سفر طویل اور عظیم الشان ہوتا ہے، تو اس کے لیے خاص تیاری کی جاتی ہے۔ ہمارے پیارے نبی محمد مصطفیٰ ﷺ کا سفر معراج ایک ایسا ہی عظیم الشان سفر تھا، جس میں آپ ﷺ سات آسمانوں سے بھی اوپر سدرۃ المنتہیٰ تک تشریف لے گئے، جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نچلے آسمان پر پیچھے چھوڑ دیا۔ اس عظیم سفر کے لیے خصوصی اور عظیم الشان تیاری کی گئی۔
بچپن میں ہی سینہ چاک ہونے کی حقیقت
- ◈ نبی کریم ﷺ کا سینہ بچپن میں ہی دو فرشتوں نے چاک کیا۔
- ◈ اس سینے کو آبِ زمزم سے دھویا گیا۔
- ◈ اس پر ختم نبوت کی مہر لگا دی گئی۔
📚 حوالہ جات:
- ◈ مسند امام احمد، جلد ۴، صفحہ ۱۸۴، حدیث ۱۷۶۴۸، وسندہ حسن
- ◈ صحیح مسلم: ۱۶۳
وجہ و حکمت
- ◈ نبی کریم ﷺ کو رحمۃ للعالمین اور خاتم النبیین ہونے کا شرف حاصل ہے۔
- ◈ اس لیے بچپن میں ہی فرشتوں نے آپ ﷺ کے دل کو صاف کر دیا تاکہ دل میں کسی نیک انسان کے لیے غصہ یا نفرت نہ ہو۔
- ◈ معراج جیسے طویل اور روحانی سفر سے پہلے اس عمل کی تجدید کروائی گئی۔
🔹 اس سے واضح ہوتا ہے کہ جس شخصیت کا سینہ بچپن میں ہی صاف کر دیا گیا ہو، وہ اس شخصیت سے افضل ہے جس کے ساتھ یہ عمل نہ کیا گیا ہو۔
انبیاء علیہم السلام کی عصمت پر مسلمانوں کا عقیدہ
- ◈ تمام انبیاء معصوم اور پاک ہوتے ہیں۔
- ◈ ان سے کوئی ایسی غلطی یا گناہ سرزد نہیں ہوتا جو حد یا فسق کا سبب بنے۔
- ◈ اجتہادی لغزش اگر کسی نبی سے ہو جائے تو اس پر بھی اجر ملتا ہے۔
پولسی عیسائیوں کے انبیاء کے بارے میں عقائد
عیسائیوں اور یہودیوں کی کتابوں میں انبیاء کے متعلق سنگین الزامات درج ہیں، جنہیں وہ الہامی اور مقدس مانتے ہیں۔ ان الزامات سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے عقائد انبیاء کی عصمت کے منافی ہیں۔
مثال اول: حضرت سلیمان علیہ السلام پر شرک کا الزام
📖 کتاب سلاطین (عہد نامہ قدیم، صفحہ 340):
’’کیونکہ جب سلیمان بڈھا ہوگیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیر معبودوں کی طرف مائل کر لیا اور اُس کا دل خداوند اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اُسکے باپ داؤد کا دل تھا۔ کیونکہ سلیمان صدانیوں کی دیوی عستارات اور عمونیوں کے نفرتی ملکوم کی پیروی کرنے لگا۔ اور سلیمان نے خداوند کے آگے بدی کی اور اس نے خداوند کی پوری پیروی نہ کی جیسی اُسکے باپ داؤد نے کی تھی۔‘‘
🔹 وضاحت: یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کو مشرک ظاہر کیا گیا، حالانکہ وہ سچے موحد اور نبی تھے۔ شرک ان سے ناممکن ہے۔
مثال دوم: حضرت ہارون علیہ السلام پر بت پرستی کا الزام
📖 کتاب خروج (باب ۳۲، فقرہ ۱ تا ۶، صفحہ ۸۴):
’’…ہارون نے اُن سے کہا تمہاری بیویوں اور لڑکوں اور لڑکیوں کے کانوں میں سونے کی بالیاں ہیں اُنکو اُتار کر میرے پاس لاؤ… اور اُس نے اُنکو اُنکے ہاتھوں سے لیکر ایک ڈھالا ہوا بچھڑا بنایا… تب وہ کہنے لگے اے اسرائیل یہی تیرا وہ دیوتا ہے جو تجھ کو ملک مصر سے نکالکر لایا…‘‘
🔹 وضاحت: یہاں حضرت ہارون علیہ السلام کو بت بنانے والا اور اس کی عبادت کرنے والا دکھایا گیا ہے۔ حالانکہ وہ سچے نبی اور موحد تھے، شرک سے کوسوں دور۔
مثال سوم: حضرت داؤد علیہ السلام پر زنا کا الزام
📖 کتاب سموئیل ۲ (باب ۱۱، فقرہ ۲ تا ۵، صفحہ ۳۰۳):
’’…اور داؤد نے لوگ بھیج کر اس عورت کا حال دریافت کیا… وہ اُسکے پاس آئی اور اُس نے اُس سے صحبت کی… پھر وہ عورت حاملہ ہوگئی…‘‘
🔹 وضاحت: حضرت داؤد علیہ السلام پر زنا کا الزام لگایا گیا ہے، جو کہ سراسر جھوٹ ہے۔ حضرت داؤد علیہ السلام معصوم اور پاک نبی تھے، ایسی حرکت کا تصور بھی ممکن نہیں۔
نتیجہ
- ◈ عقیدہ توحید اور نبوت کی عصمت اسلام کا بنیادی حصہ ہے۔
- ◈ مسلمانوں کے نبی کریم ﷺ کی افضلیت ان تمام باتوں سے ثابت ہوتی ہے، نہ کہ کوئی کمی یا غلطی۔
- ◈ دوسری طرف، پولسی عیسائیوں کے عقائد میں انبیاء کو مشرک، بت پرست اور زناکار بنا کر پیش کیا گیا ہے، جو کسی بھی نبی کی شان کے خلاف ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب