نبی کریم ﷺ کے علاوہ معصوم کون؟ حکمران اور اطاعت کا شرعی حکم
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 221

سوال

کیا نبی کریم ﷺ کے علاوہ بھی کوئی معصوم ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن و حدیث کی روشنی میں رسول اللہ ﷺ کے علاوہ کوئی بھی معصوم نہیں ہے۔ باقی تمام انسانوں سے علمی اور عملی خطائیں سرزد ہوسکتی ہیں، حتیٰ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی معصوم نہیں تھے۔ لہٰذا کسی بھی مملکت کے سربراہ کے معصوم ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

رسول اللہ ﷺ چونکہ وحی کی روشنی میں تبلیغ فرماتے تھے، اس لیے دین کی تبلیغ کے معاملے میں آپ ﷺ معصوم تھے اور آپ ﷺ کی ہر بات درست اور برحق تھی۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے:

﴿وَمَا يَنطِقُ عَنِ ٱلْهَوَىٰٓ﴾ (النجم: 3)

’’اور وہ اپنی خواہش سے کوئی بات نہیں کرتا۔‘‘

اسی لیے ہر معاملے اور ہر بات میں کامل اطاعت اور فرمانبرداری کا حق صرف اللہ کے رسول ﷺ کو ہے۔

دوسروں کی اطاعت کی شرائط

◄ ماں، باپ، عالم، یا حاکم و مملکت کے سربراہ کی اطاعت مشروط ہے۔
◄ اگر ان کی دی گئی ہدایت یا حکم قرآن و حدیث کے مطابق ہو تو اس صورت میں ان کی اطاعت لازم ہے اور وہ اطاعت دراصل اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ہوگی۔
◄ لیکن اگر ان کا حکم کتاب و سنت کے خلاف ہے تو اس کی ہرگز تابعداری نہیں کی جائے گی۔

حدیث مبارکہ میں ہے:

((لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق))
(مسند احمد، جلد 5، ص 66، رقم الحدیث 20680)
’’ہر وہ بات جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی لازم آتی ہو، اس میں کسی مخلوق کی بات نہیں مانی جائے گی۔‘‘

لہٰذا قرآن و حدیث کی مخالفت کرنا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے، اور اس میں کسی کی اطاعت نہیں کی جائے گی خواہ وہ مملکت کا سربراہ ہی کیوں نہ ہو۔

خلیفہ کے تقرر کے اصول

◄ خلیفہ وہ ہونا چاہیے جسے مسلمانوں کے دیندار طبقے اور اہل فکر و دانش نے باضابطہ طور پر منتخب کیا ہو۔
◄ اگر کوئی شخص زبردستی حکومت پر قبضہ کر لے تو وہ باقاعدہ خلیفہ نہیں ہوتا۔
◄ لیکن اگر وہ حکومت حاصل کرنے کے بعد اسلام کی پیروی کرے، اللہ کے احکام نافذ کرے، اور عوام کو قرآن و حدیث کی طرف لے کر آئے تو اس کی اطاعت شریعت کے مطابق لازم ہوجاتی ہے۔

گمراہ حکمرانوں کی حقیقت

◄ اگر کوئی حکمران اسلام کے احکام کی کھلی خلاف ورزی کرے، شرک و بدعت کو فروغ دے، شرکیہ اڈوں کی سرپرستی کرے، یا قبرپرستی جیسے سنگین گناہوں میں ملوث ہو، تو ایسا شخص خلیفہ نہیں چنا جاسکتا۔
◄ وہ مسلمان بھی نہیں رہتا۔
◄ آج کے دور کے بیشتر حکمران اسی حالت میں ہیں۔

❀ وہ شرک کے مراکز کی سرپرستی کرتے ہیں۔
❀ قبروں پر جا کر پھولوں کی چادریں چڑھاتے ہیں۔
❀ قبرپرستی کو بڑے زور و شور سے رواج دیتے ہیں۔

◄ ایسے لوگ نہ صرف خلافت کے اہل نہیں بلکہ وہ اسلام سے بھی دور ہیں۔
◄ وہ ہمارے پیشوا یا سربراہ ہرگز نہیں بن سکتے۔
◄ اگر وہ ظلم و جبر سے رعایا پر حکومت کریں گے تو اس کے برے نتائج انہیں خود بھگتنے ہوں گے۔
◄ ایسے حکمرانوں کی اطاعت ہم پر ہرگز لازم نہیں ہے۔

اصل اصول

◄ مملکت کا سربراہ متشرع اور دین دار ہونا چاہیے۔
◄ شیطانی طریقے اختیار کرنے والا شخص ملک کا سربراہ نہیں بن سکتا۔

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے