سوال:
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے اس کا وجوب ثابت ہو سکتا ہے؟
جواب:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال سے بھی ان کا وجوب ثابت ہوتا ہے، تا آنکہ اس کے عدم وجوب پر دلیل قائم ہو جائے۔
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو مخاطب کر کے فرمایا:
أما والله، إني لأعلم أنك حجر لا تضر ولا تنفع، ولولا أني رأيت النبى صلى الله عليه وسلم استلمك ما استلمتك، فاستلمه ثم قال: فما لنا وللرمل إنما كنا راءينا به المشركين وقد أهلكهم الله، ثم قال: شيء صنعه النبى صلى الله عليه وسلم فلا نحب أن نتركه.
اللہ کی قسم! میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، نفع و نقصان کا مالک نہیں، اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے استلام کرتے نہ دیکھا ہوتا، تو تجھے کبھی استلام نہ کرتا۔ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے استلام کیا اور فرمایا: اب ہمیں رمل (کندھے ہلا کر تیز تیز چلنا) کی ضرورت نہیں، وہ تو ہم مشرکین کو دکھانے کے لیے کرتے تھے اور انہیں اللہ تعالیٰ نے ہلاک کر دیا ہے، پھر فرمانے لگے: جس کام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہو، ہم نہیں چاہتے کہ اسے چھوڑ دیا جائے۔
(صحيح البخاري: 1605)
❀ حافظ خطابی رحمہ اللہ (388ھ) فرماتے ہیں:
في الحديث دليل على أن أفعال النبى صلى الله عليه وسلم على الوجوب حتى يقوم على خلافه دليل.
اس حدیث میں دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال سے وجوب ثابت ہوتا ہے، یہاں تک کہ اس کے خلاف (عدم وجوب) پر دلیل قائم ہو جائے۔
(أعلام الحديث: 879/2)