رسول اللہ ﷺ کے ختنہ کے بارے میں مختلف اقوال ملتے ہیں۔ بعض روایات میں آیا ہے کہ آپ ﷺ ساتویں دن ختنہ کیے گئے، بعض میں آیا ہے کہ آپ پیدائشی مختون تھے، اور بعض نے کہا کہ جبریل علیہ السلام نے آپ ﷺ کا ختنہ کیا۔ اس مضمون میں ہم ان اقوال اور روایات کو محدثین کے کلام کی روشنی میں پرکھیں گے تاکہ صحیح نتیجہ واضح ہو سکے۔
✦ روایت کا ذکر
➊ ابن ہشام وغیرہ کے مطابق:
"آپ ﷺ کی ولادت کے بعد عبدالمطلب نے خوشی کا اظہار کیا، خانہ کعبہ میں لے گئے، دعا کی، آپ کا نام محمد رکھا اور ساتویں دن عرب دستور کے مطابق آپ کا ختنہ کیا۔”
📚 حوالہ جات: ابن ہشام (1/159–160)، تاریخ خضری (1/62)، الرحیق المختوم (ص83–84)
➋ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت:
"ان عبد المطلب ختن النبی ﷺ یوم سابعه، وجعل له مأدبة، وسماه محمداً”
(عبدالمطلب نے ساتویں دن نبی ﷺ کا ختنہ کیا، دعوت رکھی اور نام محمد رکھا)۔
📚 حوالہ: سلسلہ ضعیفہ للألبانی (6270)
✦ تحقیق و تجزیہ
✔️ یہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
▣ سند کی علتیں
• محمد بن ابی السری → صدوق تھے لیکن کثرتِ اوہام کا شکار۔
• ولید بن مسلم → تدلیسِ تسویہ کے مرتکب۔
• عطاء خراسانی → صدوق لیکن بہت وہمی، تدلیس اور ارسال کرتے تھے۔
✧ اس لیے روایت میں تین بڑی علتیں ہیں جن کی وجہ سے یہ ضعیف ہے۔ (البانی، سلسلہ ضعیفہ 6270)
▣ دیگر اقوال
-
پیدائشی مختون ہونا:
بعض روایات (ابن عباس، ابن عمر) میں ہے کہ آپ ﷺ مختون اور ناف کٹی ہوئی حالت میں پیدا ہوئے۔
→ لیکن یہ روایات سنداً صحیح نہیں۔ -
جبریل علیہ السلام کا ختنہ:
بعض روایات میں آیا ہے کہ شقِ صدر کے وقت جبریل نے ختنہ کیا۔
→ مگر یہ روایت بھی سنداً ضعیف ہے اور کسی صحیح سند سے ثابت نہیں۔ -
دادا عبدالمطلب کا ختنہ:
ابن عباس والی روایت اسی قول پر دلالت کرتی ہے کہ ساتویں دن عبدالمطلب نے ختنہ کیا۔
→ اگرچہ روایت ضعیف ہے لیکن تاریخی طور پر یہی قول قریب تر معلوم ہوتا ہے (ابن العدیم، ابن عبد البر، البانی رحمہ اللہ)۔
▣ ابن القیم رحمہ اللہ کا خلاصہ (تحفۃ المولود)
• نبی ﷺ کے ختنہ کے بارے میں تین اقوال:
① پیدائشی مختون ہونا۔
② جبریل علیہ السلام کے ذریعے ختنہ۔
③ دادا عبدالمطلب کا ختنہ کرنا۔
• ان روایات میں کوئی بھی سنداً صحیح نہیں۔
• بالفرض اگر مختون پیدا ہونا مان بھی لیا جائے تو یہ کوئی خاص معجزہ نہیں، کیونکہ بعض عام لوگوں کے بارے میں بھی یہ ملتا ہے۔
• سب سے قریب تر اور تاریخی طور پر وزنی قول یہ ہے کہ عبدالمطلب نے ساتویں دن ختنہ کیا۔
✦ نتیجہ
① ساتویں دن نبی ﷺ کے ختنہ کیے جانے والی روایت سنداً ضعیف ہے۔
② پیدائشی مختون ہونے اور جبریل کے ختنہ کرنے والی روایات بھی ضعیف اور ناقابلِ حجت ہیں۔
③ محققین (ابن العدیم، ابن عبد البر، البانی) کے مطابق سب سے زیادہ قرینِ قیاس قول یہی ہے کہ دادا عبدالمطلب نے ساتویں دن آپ ﷺ کا ختنہ کیا، اگرچہ سند ضعیف ہے مگر تاریخی طور پر قریب ترین لگتا ہے۔
✅ لہٰذا صحیح بات یہ ہے کہ نبی ﷺ کے ختنہ کے بارے میں کوئی صحیح حدیث موجود نہیں، البتہ تاریخی روایت کے طور پر ساتویں دن کا قول راجح ہے۔