اہلِ سیرت کی کتابوں میں ایک طویل قصہ درج ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو بچپن میں دودھ پلانے کے لیے بنی سعد بھیجا گیا، جہاں حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ کی پرورش کی۔ اس قصے میں بیان کیا جاتا ہے کہ کس طرح قحط سالی کے دنوں میں حضرت حلیمہ کو برکتیں نصیب ہوئیں اور پھر دو سال کے بعد بھی آپ ﷺ کو اپنے پاس رکھنے پر اصرار کیا۔
یہ قصہ عوام میں بہت مشہور ہے لیکن کیا اس کی سند صحیح ہے؟ آئیے محدثین کی تحقیق کی روشنی میں اس کو دیکھتے ہیں۔
✦ قصہ کا بیان
➊ ابن اسحاق کے مطابق حضرت حلیمہ سعدیہ کہتی تھیں:
"میں اپنے شوہر اور ایک چھوٹے بچے کے ساتھ دودھ پینے والے بچوں کی تلاش میں نکلی۔ میرا گدھا کمزور تھا اور اونٹنی کا دودھ بند تھا۔ جب ہم مکہ پہنچے تو کوئی عورت نبی ﷺ کو لینے پر راضی نہ ہوئی کیونکہ آپ یتیم تھے۔ آخر میں نے آپ ﷺ کو لیا اور آپ کے وجود سے ہمارے گھر میں برکت آگئی۔ آپ ﷺ دو سال کی عمر میں مضبوط اور گٹھیلے ہو گئے۔ ہم نے آپ کو والدہ کے پاس لوٹایا لیکن برکت کی وجہ سے پھر واپس اپنے پاس رکھنے کی درخواست کی۔”
📚 مراجع: سیرۃ ابن ہشام (1/162–164)، الرحیق المختوم (ص85–87)
✦ تحقیق و تجزیہ
✔️ یہ قصہ سنداً ضعیف ہے۔
▣ شیخ البانی رحمہ اللہ (دفاع عن الحدیث النبوی والسیرۃ، ص39–40)
• یہ قصہ ایسی سند سے ثابت نہیں جو حجت کے لائق ہو۔
• اس کی مشہور سند محمد بن اسحاق → جہم بن ابی جہم → عبداللہ بن جعفر → حلیمہ سعدیہ ہے۔
• ابن اسحاق مدلس ہیں اور سند میں انقطاع موجود ہے۔
• جہم بن ابی جہم مجہول الحال ہے، صرف یہی قصہ اس سے مروی ہے۔
▣ دیگر طرق
• ابو نعیم اور بیہقی کے ہاں واقدی کی سند سے بھی آیا ہے، مگر واقدی پرلے درجے کا ضعیف اور کذاب ہے۔
• کچھ اسناد میں مجہول رواۃ موجود ہیں، اس لیے وہ بھی ناقابلِ اعتماد ہیں۔
▣ محدثین کی آراء
• امام ذہبی نے کہا: "اس قصے کی سند جید ہے” لیکن بعد میں محدثین نے واضح کیا کہ یہ تسامح ہے۔
• ابن کثیر نے کہا: "یہ قصہ اہل سیرت میں مشہور ہے لیکن اس کی سند غریب ہے”۔
• ابن عساکر نے کہا: "یہ انتہائی غریب (ضعیف) روایت ہے جس کے الفاظ درست نہیں معلوم ہوتے”۔
✦ بعد کے واقعات
➊ ماں کی آغوش میں واپسی
• روایت ہے کہ حلیمہ نے خطرہ محسوس کر کے آپ ﷺ کو والدہ آمنہ کے سپرد کر دیا، اور آپ چھ سال کی عمر تک والدہ کی آغوش میں رہے۔
→ تحقیق: احمد، دارمی، حاکم میں روایت ہے لیکن سند میں بقیہ بن الولید مدلس ہیں اور سماع کی تصریح نہیں کی۔ اس لیے ضعیف ہے۔ (اکرم العمری، السیرۃ الصحیحۃ 1/105)
➋ مدینہ کا سفر اور والدہ کی وفات
• بیان کیا جاتا ہے کہ آمنہ آپ ﷺ کو لے کر مدینہ گئیں اور واپسی پر مقام ابواء میں وفات پا گئیں۔
→ تحقیق: اس واقعے کے بارے میں کوئی صحیح روایت نہیں۔ (اکرم العمری، السیرۃ الصحیحۃ 1/105)
➌ دادا عبدالمطلب کی کفالت
• ابن ہشام کے مطابق: عبدالمطلب خانہ کعبہ کے پاس فرش بچھاتے، اور نبی ﷺ بچپن میں ان کے پاس بیٹھتے۔
→ تحقیق: سند منقطع ہے کیونکہ ابن اسحاق نے مجہول واسطے سے روایت کیا۔ بیہقی اور ابن سعد نے بھی واقدی (متروک) سے روایت کیا۔
• عبدالمطلب کی وفات اور آپ ﷺ کی ابو طالب کے سپردیگی کا ذکر بھی ضعیف سند سے آیا ہے۔
✦ نتیجہ
① حلیمہ سعدیہ کا طویل قصہ اہل سیرت میں مشہور ہے لیکن سنداً ضعیف اور ناقابلِ حجت ہے۔
② ماں کی آغوش اور مدینہ کے سفر کا بیان بھی صحیح سند سے ثابت نہیں۔
③ دادا عبدالمطلب کی کفالت کا ذکر ضعیف سندوں پر مبنی ہے۔
④ ان تمام روایات پر اہل علم نے واضح کیا کہ یہ عوامی طور پر مشہور ہیں مگر محدثانہ تحقیق کے معیار پر صحیح نہیں۔
✅ لہٰذا نبی کریم ﷺ کے بچپن کے یہ واقعات "مشہور سیرت کی روایات” تو ہیں مگر "صحیح حدیثی روایت” نہیں ہیں۔