یہ حدیث صحیح بخاری میں بیان ہوئی ہے
جس کے الفاظ درج ذیل ہیں:
عن أنسٍ أن النبي صلى الله عليه وسلم طافَ على نسائِه في ليلةٍ واحدةٍ، وله تسعُ نسوةٍ.
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے، اور وہ تعداد میں نو تھیں۔
(صحیح بخاری، کتاب النکاح، باب 4، حدیث: 5068)
غلط فہمی کی وضاحت
بعض لوگ اس حدیث کے لفظ "یطوف” کو جماع کے معنی میں لیتے ہیں، جبکہ عربی زبان میں "یطوف” کا مطلب چکر لگانا یا دورہ کرنا ہے۔ اس کی وضاحت دیگر احادیث سے ہوتی ہے:
عصر کے بعد ازواج کے پاس جانا
عن عائشة رضي الله عنها: "كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى العصر دار على نسائه.”
ترجمہ: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز سے فارغ ہوتے تو اپنی ازواج مطہرات کے پاس چکر لگاتے۔
(صحیح مسلم، کتاب الطلاق، حدیث: 3679)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وضاحت
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام بیویوں کے پاس جاتے تھے اور کسی کو بھی اس معاملے میں فضیلت نہیں دیتے تھے۔ آپ ہر بیوی کے قریب جاتے، لیکن جماع صرف اس بیوی سے کرتے جس کی باری کا دن ہوتا۔
(سنن ابوداؤد، حدیث: 2135)
نبی کریم ﷺ کی حکمت اور ازواج کی دلجوئی
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی تمام ازواج کے پاس جانے کا مقصد ان کی ضروریات کا خیال رکھنا اور دلجوئی کرنا تھا۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا نہ کرتے تو ہر بیوی کے پاس نو دن بعد جانے کی نوبت آتی۔ یہ عمل آپ کی عظیم حکمت اور انصاف کا مظہر ہے۔
اعتراض: امت کی مصروفیات
یہ کہنا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو امت کی مصروفیات سے فرصت نہیں تھی، ایک غلط تاثر ہے۔ ایک غیر مسلم مصنف پال برنٹن نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت اور متوازن زندگی کو سراہا ہے:
"I could not but respect the wisdom of the Prophet Muhammad (S.A.W) for so deftly teaching his followers to mingle the life of religious devotion with the life of the busy world.”
(A Search in the Secret Egypt, Paul Bruntin, Page 134)
ترجمہ: "میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت کی عزت کیے بغیر نہیں رہ سکا، جنہوں نے اپنے پیروکاروں کو دینی اور دنیاوی زندگی کو خوش اسلوبی سے ہم آہنگ کرنا سکھایا۔”
ایک اور حدیث کی وضاحت
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت میں ذکر ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی وقت میں اپنی گیارہ بیویوں سے مجامعت فرماتے تھے۔ (صحیح بخاری)
تاہم، یہ روایت عمومی انداز میں بیان ہوئی ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وضاحت کے مطابق جماع صرف اس بیوی سے ہوتا تھا جس کی باری کا دن ہوتا۔ لہٰذا، کسی صحابی کا فہم، ازواج مطہرات کی وضاحت پر فوقیت نہیں رکھتا۔
نتیجہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی ازواج مطہرات کے پاس جانے کا مقصد ان کی دلجوئی اور ضروریات کا خیال رکھنا تھا۔ یہ عمل آپ کی حکمت، انصاف اور محبت کی بہترین مثال ہے، اور اسے غلط انداز میں پیش کرنا سراسر ناانصافی ہے۔