نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کے لیے سفر کرنا: شرعی حکم
سوال:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کے لیے سفر کرنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قبروں کی زیارت کے لیے سفر کی نیت سے رخت سفر باندھنا، چاہے وہ کسی بھی قبر کے لیے ہو، جائز نہیں ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل سے منع فرمایا ہے۔ جیسا کہ صحیح احادیث میں ارشاد ہوا:
«لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰی ثَـلَاثَةِ مَسَاجِدَ، َمَسْجِدِ الْحَرَامِ ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى»
(صحیح البخاري، کتاب وباب فضل الصلاة فی مسجد مکة والمدينة، ح: ۱۱۸۹، وصحیح مسلم، الحج، باب فضل المساجد الثلاثة، ح: ۱۳۹۷، واللفظ له)
ترجمہ:
’’تین مسجدوں: مسجد حرام، میری یہ مسجد (یعنی مسجد نبوی)، اور مسجد اقصیٰ کے سوا کسی اور جگہ کے لیے سفر نہ کیا جائے۔‘‘
اس حدیث کی وضاحت:
- ✿ اس حدیث میں واضح ہدایت ہے کہ عبادت کی نیت سے صرف تین ہی مخصوص مساجد کی طرف سفر کرنا جائز ہے۔
- ✿ ان تین کے علاوہ کسی بھی اور جگہ، چاہے وہ کتنی ہی مقدس کیوں نہ ہو، عبادت کے ارادے سے سفر کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کا حکم:
- ✿ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک مسجد نبوی کے اندر واقع ہے، اس لیے مسجد نبوی کی زیارت کے لیے سفر کرنا جائز بلکہ باعث اجر ہے۔
- ✿ جب کوئی مرد مسجد نبوی پہنچ جائے تو اس کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت مسنون ہے۔
- ✿ عورتوں کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت مسنون نہیں ہے۔
خلاصہ:
- ✿ صرف مسجد حرام، مسجد نبوی، اور مسجد اقصیٰ کی زیارت کے لیے سفر کرنا جائز ہے۔
- ✿ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کے لیے الگ سے سفر کرنا شرعاً درست نہیں ہے۔
- ✿ البتہ مسجد نبوی کی زیارت کی نیت سے سفر کیا جائے، اور وہاں پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت کی جائے تو یہ جائز اور مردوں کے لیے مسنون ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب