نبی اکرم ﷺ کی بعثت کا عالمی پہلو اور اسبابِ حکمت
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 223

📌 سوال

جب اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو اس کی قوم کی زبان میں بھیجا، تو حضرت محمدﷺ کو پوری دنیا کے لیے کیوں بھیجا گیا؟ جبکہ ان کی زبان عربی تھی، لہٰذا آپﷺ صرف عربوں کے لیے نبی ہوتے، باقی قوموں کے لیے الگ نبی ہوتے۔؟

🕌 قرآنِ کریم کی وضاحت

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَمَآ أَرْ‌سَلْنَا مِن رَّ‌سُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهِۦ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ﴾
(سورہ ابراہیم: آیت 4)

"ہم نے ہر رسول کو اس کی قوم کی زبان کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ ان پر بات کو واضح کرسکے۔”

اسی طرح ارشاد فرمایا:

﴿وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ﴾
(سورہ الرعد: آیت 7)

"ہر قوم کے لیے کوئی نہ کوئی ہدایت دینے والا ضرور آیا۔”

ایک اور مقام پر فرمایا:

﴿وَإِن مِّنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌ‌ۭ﴾
(سورہ فاطر: آیت 24)

"کوئی بھی امت ایسی نہیں رہی جس میں کوئی نہ کوئی ڈرانے والا نہ آیا ہو۔”

🌍 تمام قوموں میں نبی آ چکے

اللہ تعالیٰ نے مختلف قوموں میں ان کی زبان اور ماحول کے مطابق انبیاء بھیجے۔

مگر قرآن میں ایسا کہیں نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر زمانے میں ہر قوم کے لیے الگ الگ نبی بھیجتا رہے گا۔

اس لیے یہ کہنا کہ ہر قوم کے لیے الگ نبی ہونا چاہیے، ایک بے بنیاد اعتراض ہے۔

🌟 حضرت محمدﷺ کی بعثت کا خاص مقصد

جب اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ایک ایسے نبی کو بھیجا جو جامع کمالات کے حامل ہوں۔

آپﷺ قیامت تک کے لیے تمام انسانوں کے نبی ہیں۔

آپﷺ کے ساتھ ایک مکمل اور جامع شریعت نازل کی گئی جو ہر دور کی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔

📖 قرآن: ابدی رہنمائی کا ذریعہ

حضرت محمدﷺ پر نازل ہونے والی کتاب، قرآن کریم، تمام انسانوں کے لیے قیامت تک کی رہنمائی ہے۔

یہ ایک ایسا معجزہ ہے جس کا کوئی جواب آج تک ممکن نہیں ہوا۔

اللہ تعالیٰ نے خود اس کتاب کی حفاظت کا وعدہ فرمایا، اسی لیے ۱۴ سو سال گزرنے کے باوجود اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکی۔

📚 پچھلی آسمانی کتابیں اور ان کی حالت

توریت، انجیل اور دیگر الہامی کتابیں بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی تھیں۔

مگر ان کا دائرہ محدود، وقت عارضی، اور قوم خاص تھی۔

ان کتابوں میں تحریف اور تبدیلی ہو گئی — ان کے ماننے والے بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔

💡 قرآن کا چیلنج آج بھی قائم

قرآن کریم کا چیلنج آج بھی برقرار ہے۔

بہت سے غیر مسلم عربی زبان کے ماہر ہیں، مگر قرآن جیسی کوئی چیز پیش نہیں کر سکے۔

اس لیے کہ قرآن کا مقابلہ انسانی طاقت سے ممکن ہی نہیں۔

🌐 نبی کریم ﷺ کی بعثت کے وقت دنیا کا عالمی ربط

نبی اکرم ﷺ کی بعثت کے وقت دنیا ایک دوسرے سے کافی حد تک جُڑی ہوئی تھی، جیسے:

ممالک اور قوموں میں تجارت اور سفر کے ذریعے روابط تھے۔

دنیا کا نظام بکھرا ہوا نہیں تھا بلکہ ایک دوسرے سے منسلک ہوتا جا رہا تھا۔

آج کے دور کی مثال لیجیے:

انسان اپنے گھر میں بیٹھ کر پوری دنیا کے حالات سے باخبر ہو جاتا ہے۔

دنیا عملی طور پر ایک "عالمی گاؤں” (Global Village) بن چکی ہے۔

🌍 ایک نبی، ایک امت

جب دنیا ایک وحدت کی صورت اختیار کر رہی تھی، تو اس کے لیے:

ایک ہی نبی ہونا چاہیے تھا۔

ایک ہی دستور، ایک ہی دین، ایک ہی پیغام، ایک ہی راہنما ہونا عقلی، عقلمندانہ اور حکیمانہ فیصلہ تھا۔

نبی کریم ﷺ کی بعثت اسی عالمی تقاضے کے مطابق ہوئی۔

🤝 عالمی برادری کا پیغام

نبی ﷺ نے انسانیت کو ایک ہی "عالمی برادری” میں جوڑ دیا۔

حجۃ الوداع کے موقع پر آپ ﷺ نے کھلے الفاظ میں اعلان فرمایا:

"کسی عربی کو عجمی پر، اور عجمی کو عربی پر، کسی گورے کو کالے پر، اور کالے کو گورے پر کوئی فضیلت نہیں — صرف تقویٰ کی بنیاد پر فضیلت ہے۔”

اگر ہر قوم کے لیے الگ نبی ہوتا، تو یہ عظیم تصور کبھی حقیقت نہ بنتا، اور انسانیت مزید بٹ جاتی۔

🕋 حج کا عالمی منظر

اسلام نے عملی طور پر اس برابری کو حج میں نمایاں کیا:

دنیا بھر سے لوگ، مختلف نسلیں، مختلف زبانیں، مختلف رنگ و نسل کے لوگ ایک ہی لباس، ایک ہی عبادت، ایک ہی جگہ پر۔

سب ایک رب کے سامنے جھکے ہوئے ہوتے ہیں۔

وہاں نہ کوئی رنگ، نہ نسل، نہ قومیت کا فرق ہوتا ہے۔

کیا اس جیسا منظر کسی دوسرے مذہب یا قوم میں پایا جاتا ہے؟ ہرگز نہیں۔

📍 نبی کریم ﷺ کا عرب سے انتخاب: کیوں؟

سوال اٹھایا جاتا ہے کہ نبی کو عرب میں کیوں بھیجا گیا؟

اگر وہ سندھ، یورپ یا کسی اور جگہ سے بھیجے جاتے تو تب بھی اعتراض ہوتا کہ عرب کیوں نہیں؟

لہٰذا:

اللہ تعالیٰ نے جہاں مناسب سمجھا، وہیں سے نبی کا انتخاب کیا۔

انسانوں کا کام اعتراض کرنا نہیں، اللہ کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہے۔

🌍 مکہ کی جغرافیائی اہمیت

مکہ مکرمہ:

دنیا کے تین اہم برِاعظموں (ایشیا، یورپ، افریقہ) کے بیچ واقع ہے۔

ایک مرکزی خطہ ہے جس سے دین کی آواز دنیا بھر میں آسانی سے پھیل سکتی تھی۔

📚 (تفصیل کے لیے: رحمۃ للعالمین، جلد اول، مؤلف: قاضی سلیمان منصوری)

مکہ کی اس مرکزی حیثیت کی وجہ سے وہاں سے دین کا آغاز ہوا اور پوری دنیا میں پھیل گیا۔

🌟 نبی اکرم ﷺ: وہی شخصیت جو اس عظیم منصب کے لائق تھی

تاریخ گواہ ہے کہ:

نبی کریم ﷺ کے سوا اس وقت پوری دنیا میں کوئی ایسی ہستی نہ تھی جو اس عظیم پیغام کی ذمہ داری اٹھا سکتی۔

اللہ تعالیٰ نے عرب و عجم کا جائزہ لیا، سب مغضوب علیہم نظر آئے — سوائے محمد ﷺ کے۔

آپ ﷺ کی زندگی:

سچائی، امانت، تقویٰ، دیانت، اخلاق، معاملات اور کردار کا اعلیٰ ترین نمونہ تھی۔

اسی لیے اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو منتخب فرمایا — اور ان کا انتخاب کامل حکمت پر مبنی تھا۔

🗣️ عربی زبان کا انتخاب: حکمت اور ضرورت

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ چونکہ دنیا میں انگریزی زبان رائج ہے، تو انگریزی زبان میں نبی کیوں نہ آئے؟

جواب:

عربی زبان کا دائرہ وسیع تر اور علمی لحاظ سے مضبوط تر ہے۔

🧠 عربی زبان کی خصوصیات:

وسعتِ معانی:

ایک لفظ کے کئی گہرے اور باریک معنی ہوتے ہیں۔

نحو و صرف کی باریکیاں:

زبر، زیر، پیش اور الفاظ کی ترتیب سے معنی میں حیرت انگیز فرق آتا ہے۔

بلاغت و فصاحت:

عربی زبان کی بلاغت اور فصاحت کا کوئی مقابل نہیں۔

لغت و قواعد:

عربی زبان کے قواعد و ضوابط انتہائی منظم اور سائنسی بنیادوں پر استوار ہیں۔

🧭 قرآن: رہتی دنیا کے لیے مکمل ہدایت

دین اسلام ایک عالمی دین ہے، اور اس کے لیے ایک ایسی زبان درکار تھی:

جو ہر زمانے کی ضروریات کے مطابق ہو۔

جو وسیع معانی رکھتی ہو۔

جو علمی، فکری، قانونی اور روحانی مسائل کا احاطہ کر سکے۔

عربی زبان وہی زبان تھی جو اس مکمل دین کے لیے موزوں ترین قرار پائی۔

📖 دین کا پھیلاؤ: نبی کریم ﷺ کی امت کے ذریعے

نبی اکرم ﷺ براہِ راست صرف عربوں کی طرف بھیجے گئے، کیونکہ:

دنیا بھر میں جا کر دعوت دینا ایک انسانی جسم کے لیے ممکن نہ تھا۔

اس لیے اللہ تعالیٰ نے عربوں کو چن کر ان کے ذریعے دین کو دنیا بھر تک پہنچایا۔

اس کا نتیجہ:

دین اسلام دنیا کے ہر گوشے تک پہنچا۔

قرآن و سنت کا پیغام ہر قوم تک ترجمے کے ذریعے بھی پہنچا۔

📚 قرآن کے تراجم: عالمی سطح پر رہنمائی

اللہ تعالیٰ نے ایسا بندوبست فرمایا کہ قرآن کا پیغام دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں ترجمہ ہو گیا۔

آج بھی:

دنیا بھر میں لاکھوں لوگ قرآن کو اپنی زبان میں پڑھ رہے ہیں۔

اس سے مستفید ہو رہے ہیں، اور ان شاء اللہ قیامت تک ہوتے رہیں گے۔

🧩 مختلف قوموں میں انبیاء کی بعثت: محدود دور، محدود مقاصد

جب دنیا ابھی ترقی کی ابتدائی سطح پر تھی:

تب ہر قوم کو انفرادی طور پر ایک نبی دیا گیا۔

ہر نبی صرف اپنی قوم، زبان اور علاقے تک محدود تھا۔

مگر جب دنیا نے بلوغت اور پختگی حاصل کی:

انسانیت کی زبانِ حال سے یہ تقاضا پیدا ہوا کہ اب ایک ہی نبی، ایک ہی رہنما، ایک ہی قانون، ایک ہی منشور ہو۔

🌟 حضرت محمد ﷺ: رحمت، وحدت اور مکمل ہدایت کا سفیر

اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی اس اجتماعی ضرورت کو دیکھتے ہوئے:

ایک ایسا عظیم نبی مبعوث فرمایا جو تمام انسانوں کے لیے تھا۔

آپ ﷺ کی صداقت، دیانت اور امانت کا اعتراف دوست و دشمن سب نے کیا۔

اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو ایسے خطے (مکہ) سے بھیجا:

جو دنیا کے لیے جغرافیائی لحاظ سے مرکزیت رکھتا تھا۔

تاکہ پیغامِ اسلام باآسانی دنیا کے ہر گوشے تک پہنچ سکے۔

🌍 مکمل دین، مکمل نظامِ حیات

دینِ اسلام:

ایک ایسا نظام ہے جو دنیا کے ہر انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔

یہ نہ صرف ایک مذہب بلکہ ایک مکمل طرزِ زندگی ہے۔

اس میں انفرادی، اجتماعی، معاشی، سیاسی، اخلاقی اور روحانی تمام پہلو شامل ہیں۔

اس دین نے دنیا کو:

امن کا پیغام دیا،

انسانوں کو ایک ہی بھائی چارے میں جوڑ دیا،

اور سب کو ایک ہی رب کے بندے اور برابر سمجھا۔

🤲 خاتم النبیین ﷺ کے ذریعے وحدتِ انسانیت کی تکمیل

حضرت محمد ﷺ کی بعثت نے:

انسانیت کو ایک ہی نظام، ایک ہی مرکز، اور ایک ہی قیادت میں متحد کر دیا۔

دنیا بھر کے انسانوں کو یہ درس دیا کہ:

"تم سب آدمؑ کی اولاد ہو، اور آدم کو مٹی سے بنایا گیا۔ تم میں سے بہتر وہی ہے جو زیادہ متقی ہو۔”

🔥 اعتراضات کی بنیاد: ضد، تعصب اور جہالت

اگر کوئی شخص ان روشن حقائق کے باوجود اعتراض کرے، تو:

وہ درحقیقت روشنی سے نفرت، حق سے ضد، اور سچائی سے دشمنی کا شکار ہے۔

ایسے افراد کی اصل بیماری ضد اور دل کی تاریکی ہے، جس کا علاج انسانوں کے بس کی بات نہیں۔

📌 خلاصہ کلام

اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں انبیاء بھیجے، مگر جب دنیا اجتماعی بلوغت کو پہنچی:

تب ایک ہی نبی، ایک ہی شریعت، ایک ہی پیغام کی ضرورت تھی۔

اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو:

کامل صفات سے مزین کر کے،

عربی جیسی اعلیٰ زبان میں،

مکہ جیسی مرکزی جگہ سے،

تمام انسانوں کے لیے ہدایت کا چراغ بنا کر بھیجا۔

آپ ﷺ کا پیغام، قرآن، اور دینِ اسلام:

قیامت تک کے لیے ہے،

اور پوری انسانیت کے لیے ہدایت، فلاح، اور امن کا ذریعہ ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے