تحریر: عمران ایوب لاہوری
نا تمام بچے كي طرف سے عقيقہ كا حكم
اگرچہ بعض علما نے کہا ہے کہ اگر بچہ روح پھونکے جانے کے بعد پیدا ہو تو اس کا عقیقہ کیا جائے گا لیکن ہمارے علم کے مطابق نا تمام بچے پر چونکہ ساتواں روز نہیں آیا اور عقیقہ کے لیے پیدائش کا ساتواں روز مقرر کیا گیا ہے اس لیے ایسے بچے کا عقیقہ نہیں کیا جائے گا ۔
(سعودی مجلس افتاء) نا تمام بچے کی طرف سے عقیقہ نہیں ہے اگرچہ یہ بھی واضح ہو جائے کہ وہ لڑکا ہے یا لڑ کی جبکہ وہ روح پھونکے جانے سے پہلے ساقط ہو جائے کیونکہ اسے غلام اور مولود (یعنی بچہ ) کے نام سے موسوم نہیں کیا جا سکتا اور عقیقہ کا جانور پیدائش کے ساتویں روز ذبح کیا جاتا ہے ۔
[فتاوى إسلامية: 326/2]