ناک میں دوا اور خوشبو سونگھنے سے روزے کا فرق
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

خوشبو کے دھوئیں اور ناک میں دوا کے قطرے کے متعلق فرق کا شرعی حکم

سوال:

خوشبو کے دھوئیں کو سونگھنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، جبکہ ناک میں دوا کے قطرے ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ ان دونوں میں کیا فرق ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان دونوں اعمال (خوشبو کا دھواں سونگھنا اور ناک میں دوا ڈالنا) کے شرعی حکم میں فرق کی وجہ نیت (قصد) اور عمل کا طریقہ ہے۔

خوشبو کا دھواں سونگھنے کی صورت:

◈ خوشبو کا دھواں جب انسان ناک کے ذریعے اندر کھینچتا ہے تو وہ عمداً (جان بوجھ کر) یہ عمل کرتا ہے۔
◈ اس دھوئیں کو ناک کے ذریعے اندر لے جانا گویا ایسا ہے جیسے وہ اسے ارادتاً اپنے معدے تک پہنچا رہا ہو۔
◈ چونکہ یہ عمل ارادے اور اختیار سے کیا جا رہا ہے، لہٰذا اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

ناک میں دوا کے قطرے ڈالنے کی صورت:

◈ ناک میں دوا ڈالنے والا شخص یہ عمل اس نیت سے کرتا ہے کہ دوائی صرف ناک کے اندرونی حصے تک جائے۔
◈ اس کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ دوائی کو پیٹ تک پہنچایا جائے۔
◈ لہٰذا یہ عمل ایسا ارادہ اور قصد نہیں رکھتا جو روزے کو توڑے۔

اس فرق کی بنیاد پر فقہی حکم بھی مختلف ہے:

◈ خوشبو کا دھواں سونگھنا روزہ توڑ دیتا ہے۔
◈ ناک میں دوا کے قطرے ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1