ناک، آنکھ یا کان میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹے گا یا نہیں؟
ماخوذ : فتاویٰ ارکان اسلام

روزے کی حالت میں ناک، آنکھ اور کان میں دوا کے قطرے ڈالنے کا حکم

ناک میں دوا ڈالنے کا حکم

اگر کوئی روزہ دار اپنی ناک میں دوا کے قطرے ڈالے اور وہ قطرے معدے تک پہنچ جائیں، تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کی دلیل حضرت لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

«بَالِغْ فِی الْاِسْتِنْشَاقِ اِلاَّ اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا»

(سنن ابی داؤد، الطہارة، باب فی الاستنثار، حدیث: ۱۴۲؛ سنن النسائی، الطهارة، باب المبالغة فی الاستنشاق، حدیث: ۸۷)

یعنی: *”ناک میں پانی چڑھانے میں خوب مبالغہ کرو، سوائے اس کے کہ تم روزے سے ہو۔”*

یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ روزہ دار کو ناک میں کسی ایسی چیز کے ڈالنے سے اجتناب کرنا چاہیے جو معدے تک پہنچ سکتی ہو۔

◈ اگر ناک میں دوا کا قطرہ ڈالا جائے اور وہ معدے تک نہ پہنچے، تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

آنکھ میں دوا ڈالنے کا حکم

◈ آنکھ میں دوا کے قطرے ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ آنکھ کھانے یا پینے کا راستہ نہیں ہے۔
◈ حتیٰ کہ اگر آنکھ میں دوا ڈالنے کے بعد حلق میں اس کا ذائقہ محسوس بھی ہو، تب بھی روزہ فاسد نہیں ہوگا۔

کان میں دوا ڈالنے کا حکم

◈ کان میں دوا کے قطرے ڈالنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔
◈ اس بارے میں کوئی صریح نص موجود نہیں ہے، اور کان جسم کے ان مسامات میں شامل ہے جو کھانے یا پینے کا راستہ نہیں سمجھے جاتے۔

دیگر مثالیں اور فقہی اصول

◈ اگر کوئی شخص پاؤں کی اندرونی جانب کوئی چیز لگائے اور اس کا ذائقہ حلق میں محسوس ہو، تو اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ یہ بھی کھانے پینے کا راستہ نہیں ہے۔

◈ اسی طرح:

❀ اگر کوئی شخص آنکھ میں سرمہ ڈالے،
❀ یا آنکھ یا کان میں دوا کے قطرے ڈالے،
❀ تو اس سے روزہ متاثر نہیں ہوتا، چاہے حلق میں اس کا ذائقہ محسوس ہو۔

تیل لگانے کا حکم

◈ اگر کوئی شخص علاج یا کسی اور مقصد کے لیے جسم پر تیل استعمال کرے, تو یہ بھی روزے کے لیے نقصان دہ نہیں۔

دمہ کے مریض کا انہیلر استعمال کرنا

◈ اگر دمہ کا مریض روزے کی حالت میں انہیلر استعمال کرے تاکہ اسے سانس لینے میں سہولت ہو، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
◈ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیلر سے دوا کے اجزا معدے تک نہیں پہنچتے، اس لیے یہ کھانے یا پینے کے حکم میں شامل نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1